میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون کے اندر فارورڈ بلاک بنانے پر غور

پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون کے اندر فارورڈ بلاک بنانے پر غور

ویب ڈیسک
هفته, ۷ دسمبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

تحریک انصاف کی حکومت نے بآلاخر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون کے اندر فارورڈ بلاک کے امکانات پر غور شروع کردیا ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق اگلے چند دنوں میں مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے ’’اہم افراد‘‘ کی گرفتاریوںکا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اس ضمن میں مسلم لیگ نون کو کوئی بھی رعایت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دو روز قبل شہبازشریف کی جانب سے لندن میں پریس کانفرنس کے بعد تحریک انصاف کی حکومت نے سخت ردِ عمل دینے کی جوابی حکمت فوری طور پر تیار کرتے ہوئے شریف خاندان کے ساتھ پارٹی کے دیگر رہنماوؤں کو بھی کسنے کے پروگرام کی حتمی تیاری شروع کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق شہبازشریف کی پریس کا نفرنس کو حکومت نے خاموش معاہدے کی خلاف ورزی باور کیا ہے۔ کیونکہ شریف برادران کو بیرون ملک جانے کی رعایت دراصل ایک خاموش معاہدے کا حصہ تھی جس کے تحت شریف خاندان کو چپ سادھے رکھنے کے ساتھ کسی بھی قسم کی حکومتی بندوبست کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے بچنا تھا۔ اس ضمن میں مریم نواز کو بطور ضمانت ملک میں ہی روکنے مگر جیل سے دور گھر میں خاموش رکھنے کا فیصلہ بھی شامل تھا۔ مسلم لیگ نون کی جانب سے اعتماد افزا اقدامات کے بعد اگلے چند مہینوں میں معاشی استحکام اور دیگر حکومتی پریشانیوں سے نجات کے بعد مریم نواز کے لیے بھی بیرونِ ملک پرواز لینے کی راہ ہموار ہونی تھی۔ مگر شہباز شریف کی پریس کانفرنس نے اس پورے منصوبے کو درہم برہم کردیا۔ اس دوران میں شہباز شریف کی جانب سے لندن میں مشاورتی اجلاس کی طلبی کو بھی خاموش معاہدے پر حملہ سمجھا گیا۔ ذرائع کے مطابق شریف خاندان سے اسٹیبلشمنٹ کے جن دروازوں سے راہ ورسم رکھی گئی تھی خود اُن کے لیے بھی یہ مسئلہ پریشانی کا باعث بنا۔ چنانچہ حکومت کی جانب سے فوری طور پر وزیرا عظم کے معاون خصوصی کو گزشتہ روز میدان میں اُتارا گیا جنہوں نے انتہائی مہارت سے شہباز شریف پر طاق طاق کے نشانے لگائے اور اُن کے حوالے سے اٹھارہ سوالات شہباز شریف کے لیے چھوڑے گئے۔ شریف خاندان جوابی ردِ عمل کی فوری نفسیات رکھنے کے باوجود چوبیس گھنٹے گزرنے کے باوجود اب تک اس پر مکمل خاموش بیٹھا ہے۔ دوسری طرف لندن میں طلب کردہ اجلاس بھی فوری طور پر ملتوی کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق شریف برادران نے سپریم کورٹ سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر قانون سازی کے حکم کو اپنے لیے ایک ’’موقع‘‘ بنانے کی کوشش کی۔ جس پر طاقت ور حلقے بھی شدید ناراض ہوگئے۔ نون لیگ نے اپنے ایک اجلاس میں قانون سازی پر حکومت کی حمایت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نوازشریف کے سپرد کردیا۔ جس سے شریف برادران کی ایک بار پھر سیاسی امکانات کی راہیں کھوجنے کی پرانی جبلت نے کام دکھایا۔ اسٹیبلشمنٹ کے حلقوں میں اس پر شدید ناراضی پیدا ہوگئی ہے۔ دوسری طرف پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی جانب سے ایک بیان نے بھی طاقت ور حلقوں کو خاصا ناراض کردیا ہے جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم کی رخصتی پہلے اور آرمی چیف کی مدت ملازمت پر قانون سازی بعد میں ہوگی۔ذرائع کے مطابق اس بیان کے بعد پیپلزپارٹی کے لیے ’’خاموش رعایت‘‘کا ذہن تبدیل کردیا گیا ہے اور اب اسے بھی سندھ میں نئے محاذوں میں الجھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سندھ کے جن وزراء کے خلاف بدعنوانیوں کی تحقیقات کی جن فائلوں کو سرد خانے میں رکھا گیاتھا، اُنہیں ایک بار پھر کھنگالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیز اس امر پر بھی غور کیا جارہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے اندر ہی ایک فارورڈ بلاک قائم کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔ ذرائع کے مطابق سندھ میں ایک سخت متوازی نظام کا بھی تجربہ کیا جاسکتا ہے۔ اور احتساب کی تپش کو بڑھا کر پیپلزپارٹی کے بدعنوان وزراء اور ارکان کے ذہنوں کو بھی بدلنے کی مشق کی جاسکتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں