خودکش حملے حرام، دہشت گرد دین اسلام سے خارج ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل
شیئر کریں
اسلامی نظریاتی کونسل نے خودکش حملوں کو حرام اور دہشتگردوں کو دین اسلام سے خارج قرار دے دیا۔اسلامی نظریاتی کونسل نے اسلامی اقدار کے فروغ اور دہشت گردی کی روک تھام کیلئے اقدامات کرتے ہوئے ملک میں پیغام پاکستان کی روشنی میں اتحاد، رواداری اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلئے باقاعدہ ضابطہ اخلاق پیش کر دیئے۔تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کی جانب سے جاری فتوے میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین بنیادی حقوق یعنی سماجی و اقتصادی انصاف، قانون کی نظر میں مساوی اور سیاسی انصاف، آزادی اظہار، عقیدہ، عبادت اور اجتماع کی ضمانت دیتا ہے۔ علمائے کرام نے متفقہ فتوے میں کہا ہے کہ حکومت، فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں کو غیر مسلم قرار دینا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا اسلام کی تعلیمات کے منافی، بغاوت کے مترادف اور اسلامی احکام و شریعت کے مطابق حرام ہے، تمام علماء کرام مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور پوری قوم افواج پاکستان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کا اعلان کرتی ہے۔علمائے کرام نے خود کش بمباری کو شریعت کی روشنی میں حرام قرار دیا اور ریاستی اداروں پر زور دیا کہ وہ ایسے گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔فتوے میں کہا گیا کہ تمام تعلیمی اداروں کا مشن طلبائ کی تعلیم و تربیت ہے اور اگر کوئی ادارہ عسکریت پسندی، نفرت، انتہا پسندی اور تشدد میں ملوث پایا گیا تو ریاست کو کارروائی کرنی چاہیے، ہر مسلک اور مکتبہ فکر کو تبلیغ کی آزادی حاصل ہے تاہم کسی فرد، مسلک یا ادارے کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی ممانعت ہے۔