حکومت نوجوانوں کی مددکیلئے ہرطرح سے تیارہے ،وزیراعظم
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہم نوجوانوں کی اس کثیر تعداد کوملک و قوم کے لیے ایک عظیم سرمائے میں تبدیل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ہفتہ کو وزیراعظم عمران خان سے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان محمد عثمان ڈار نے ملاقات کی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان نوجوانوں کا ملک ہے کیونکہ ہماری آبادی کا 68 فیصد حصہ 30 سال سے کم عمر لوگوں پر مشتمل ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نوجوانوں کی اس کثیر تعداد کوملک و قوم کے لیے ایک عظیم سرمائے میں تبدیل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں تاکہ بہتر تعلیم اور ہنر کے ذریعے ان کی استعداد کار میں اضافہ کیا جاسکے۔ وزیراعظم نے کہاکہ نوجوان کسی بھی معاشرے میں تبدیلی کا اصل محرک ہوتے ہیںہم ان کی توانائیوں کو اپنے ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ایک مثبت سمت میں استعمال کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔قبل ازیں معاون خصوصی برائے امور نوجوانان محمد عثمان ڈار نے وزیر اعظم کو کامیاب جوان پروگرام کی 02 سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی۔وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ یوتھ انٹرپرینیور سکیم (YES) کے تحت دو سال قبل اسکیم کے آغاز سے اب تک 23 ارب روپے مالیت کے 16617 رعایتی کاروباری قرضے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ کامیاب جوان اسکل فار آل پروگرام کے تحت نوجوانوں کو اب تک 4.7 بلین روپے کی لاگت سے 101447 سکل اسکالرشپ سے نوازا جا چکا ہے۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کے فائدے کے لیے مزید پانچ اقدامات بھی جلد شروع کیے جا رہے ہیں۔ ان اقدامات میں 106 یونیورسٹیوں میں کامیاب جوان مراکز کا قیام، گرین یوتھ موومنٹ (جی وائی ایم)، کامیاب جوان انوویشن لیگ، کامیاب جوان ٹیلنٹ ہنٹ اسپورٹس لیگ، اور کامیاب جوان اسپورٹس اکیڈمیز اور اسپورٹس گالا شامل ہیں۔وزیراعظم نے نوجوانوں کی زندگی کے تمام شعبوں میں موثر شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی تاکہ انہیں اعلیٰ مقاصد کے حصول میں مدد مل سکے۔رپورٹ کے مطابق حکومت 1 لاکھ سے زائد نوجوانوں کو روزگار، ہنر اورتکنیکی مہارت فراہم کرنے میں کامیاب رہی ،2 سالوں میں 35 ارب روپے سے زائد کی رقم نوجوانوں میں تقسیم ہوئی۔رپورٹ کے مطابق صرف یوتھ انٹرپینورشپ اسکیم کے تحت 30 ارب روپے کی رقم تقسیم ہوئی، رقم کی تقسیم ملک بھر کے نوجوانوں میں بلا تفریق میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر ہوئی۔