میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دھماکوں،سانحات میں گھرا بلوچستان،طبی سہولیات سے محروم

دھماکوں،سانحات میں گھرا بلوچستان،طبی سہولیات سے محروم

منتظم
پیر, ۷ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

اعظم الفت بلوچ
گڈانی شپ بریکنگ یارڈ واقعہ نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے ۔ دھماکے کی تحقیقات کیلیے وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی کے قیام اور جائے وقوعہ کے دورے نے شکوک و شبہات کو جنم دے دیا ہے ۔ سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا شپ بریکنگ یارڈ کی آمدنی بھی وزارت دفاع کو منتقل ہورہی ہے۔ البتہ بندرگاہوں کے وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجوکہتے ہیں کہ اس معاملہ پر خاموش نہیں رہیں گے ۔
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں صحت و علاج معالجہ کی سہولیات کس حد تک ناگفتہ بے حال کو پہنچ چکی ہیں ۔ اس کا اندازہ گڈانی دھماکا ، پی ٹی سی حملہ اور سانحہ سول اسپتال خود کش بم حملے کے بعد شہر کے اسپتالوں میں ناقص ترین طبی سہولتوں کے بعد ہوا۔کیونکہ تینوں بڑے واقعات جو صرف 2 ماہ کے عرصے کے دوران رونما ہوئے ،دارالحکومت کوئٹہ میں ان کے زخمیو ں کی طبی امدا د کیلیے کوئی سہولیات دستیاب نہیں تھیں ۔ بلوچستان کے تازہ ترین واقعات نے صوبے میں صحت و علاج معالجے کی صورتحال کے حوالے سے وسیع پینڈورا باکس کھول دیا ہے آج ہم اس ہی صوتحال کا جائزہ لے رہے ہیں ۔
کوئٹہ میں 6 سے زائد بڑے اسپتال موجود ہیں ۔ بشمول 2 ٹیچنگ اسپتالوں کے جن پر صوبائی حکومت صحت کیلئے مختص فنڈز کا 70 فیصد خرچ کرتی ہے ۔ اتنی بڑی رقم کے باوجود کوئٹہ کے کسی اسپتال میںبم دھماکوں یا دہشتگردی کی کارروائی میں زخمیوں کیلیے علاج معالجہ کی سہولیات موجود نہیں ۔ سانحہ8 اگست کے زخمیوں کو کراچی منتقل کیا گیا ۔ لیکن پی ٹی سی حملہ میں زخمی پولیس کیڈٹس میں سے بیشتر اپنے ذاتی اخراجات پر علاج و معالجے کیلیے کراچی کے اسپتالوں میں لائے گئے ۔ شرمناک ترین صورتحال کا اندازہ اس وقت ہوا جب پی ٹی سی حملہ میں شہید ہونے والے کیڈٹس کی میتیں مسافر ویگنوں کی چھتوں پر باندھ کر تربت ، پشین ، پنجگور اور گوادر منتقل کی گئی۔
بلوچستان میں صحت اور علاج معالجے کی سہولتیں اس قدر ناپید ہیں کہ وزیر صحت بلوچستان اپنے علاج کی غرض سے کراچی کے اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں اور اس بات کی بازگشت اسمبلی فلور پر بھی سنائی دی ۔ ویسے بھی مکران کے علاوہ جھالاوان ، ساروان اور چمن تک کے مریض اپنے ذاتی اخراجات پر کراچی ہی جاتے ہیں ۔
کوئٹہ کے مضافات میں شیخ زید اسپتال جو مقامی لوگوں کیلیے قدرے بہتر سہولیات فراہم کرنے کا واحد ادارہ تھا۔ یہاں سے بھی کروڑوں روپے کی مشینری صوبائی حکومت نے سول اسپتال منتقل کردی ہے ۔ مقامی لوگوں کے شدید احتجاج پر مشینری منتقلی کے دوران سات میں سے تین ٹرک روک لیے گئے تاہم قیمتی ترین مشینری شیخ زید اسپتال سے منتقل کی جاچکی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں