محکمہ ماحولیات کینیڈافرارہونے والے سیپاافسرکیخلاف کارروائی میں ناکام
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ چھٹی کے بغیر کینیڈا فرار ہونے والے سیپا کے بگھوڑے افسر محمد کامران خان کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہوگیا، معاملہ چیف سیکریٹری کے پا س پہنچ گیا،آئندہ ماہ فیصلے کا امکان ، ڈی جی سیپا نعیم مغل چہیتے افسر کو بچانے کے لئے کوششوں میں مصروف۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا) کے ڈپٹی ڈائریکٹر دلشاد احمد انصاری نے 20 دسمبر 2016 کو ڈائریکٹر جنرل سیپا کو لیٹر ارسال کرکے آگاہ کیا کہ گریڈ 17 کے کیمسٹ محمد کامران خان کی چھٹی کی کوئی بھی درخواست ان کے فائل میں موجود نہیںاور نہ ہی اعلیٰ حکام نے محمد کامران خان کی چھٹی کی درخواست منظور کی ہے،انہوں نے چھٹی کی درخواست نہیں جمع کروائی اور وہ مسلسل غیر حاضر ہیں، غیر حاضری کے دوران وہ اپنی تنخواہ مالی مراعات سمیت وصول کررہے ہیںاس لئے گریڈ 17 کے کیمسٹ محمد کامران خان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جبکہ سیپا کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (ایڈمن) قاضی خلیل احمد نے 30 آگست 2018 کو ڈائریکٹر سیپا کو بگھوڑے افسران کی ایک فہرست ارسال کی جس میں کیمسٹ محمد کامران خان کانام بھی شامل ہے ، محکمہ ماحولیات کے افسران نے سال 2019 میں تحریری طور پر غیرحاضر رہنے پر محمد کامران خان کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی لیکن ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے بگھوڑے افسرمحمد کامران خان کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کی ، کیمسٹ محمد کامران خان پی ایچ ڈی کرنے کینیڈا چلے گئے لیکن بیرون ملک سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے میں ناکام رہے اور کینیڈا کے پاسپورٹ پر پاکستان واپس آئے ، وطن واپسی کے بعد کیمسٹ کو گریڈ 18 میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی دے دی گئی، ڈی جی سیپا نعیم مغل 25 جنوری 2019 سے مسلسل تعینات ہیں اورانہوں نے اپنے چہیتے افسر محمد کامران خان کو3 سال تک عہدوں سے نواز دیا، سیپا افسران میں غصے کو دیکھتے ہوئے محمد کامران خان کوعہدوں سے فارغ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کی جانب سے غیر حاضر رہنے، چھٹی کی درخواست نہ دینے، ملک چھوڑ کرجانے اور غیرحاضری کے دوران مالی مراعات لینے کاکیس چیف سیکریٹری سندھ سہیل احمد راجپوت کو ارسال کیا گیا ہے، چیف سیکریٹری آفس میں محمد کامران خان کا تمام رکارڈ گذشتہ ماہ جمع کروایا گیا ہے ، امکان ہے کہ نومبر میں چیف سیکریٹری کارروائی سے متعلق فیصلہ کریں گے۔