امریکا مقامات کی نشاندہی کرے دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کیلئے تیار ہیں، خواجہ آصف
شیئر کریں
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ صدیوں سے پورے دل اور یکسوئی سے دہشت گردوں کو ہدف بنا رہے ہیں، امریکا دہشت گردوں کے مقامات کی نشاندہی کرے ہم بمباری کریں گے۔ امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ اصف کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہہ رہے کہ ولی ہیں شاید ماضی میں ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہوں، لیکن صرف پاکستان کو مورد الزام نہ ٹھہرایا جائیخواجہ اصف نے کہا کہ ملا اختر منصور پر حملہ امن بات چیت کو سبوتاژ کرنے کے لیے تھا ڈرون حملے میں لیڈر کی موت کے بعد سے طالبان پر پاکستان کا اثر کم ہوا اور طالبان پر اتنا اثر نہیں رہا جتنا ہوا کرتا تھاوزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو نہ صرف امریکا بلکہ طالبان سے بھی اعتماد کی کمی کا سامنا ہے انہوں نے کہا کہ صدیوں سے پورے دل اور یکسوئی سے دہشت گردوں کو ہدف بنا رہے ہیں صرف پاکستان کو مورد الزام نہ ٹھہرایا جائے امریکا دہشت گردوں کے مقامات کی نشاندہی کرے ہم بمباری کریں گے خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں پاکستان اور امریکا خطے میں امن استحکام خوشحالی کے مشترکہ مقصد کے لئے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں بہت فکرمند ہے، دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں زیاہ تر افغانستان کے غیر منظم علاقوں میں ہیں جو ملک کا 40فیصد سے زائد ہیوزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان میں دہشت گردی کے کئی حملوں کے تانے بانے افغانستان میں ملتے ہیں، جبکہ ہماری مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں بہت اچھا کام کیا ہیانہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں پاکستان جیسا عزم کامیابیاں کسی دوسرے ملک کی نہیںاس سے قبل خواجہ آصف نے وائٹ ہاوس میں امریکی مشیر قومی سلامتی جنرل مک ماسٹر سے ملاقات کی اس موقع پر باہمی تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بات کی گئی جبکہ خواجہ آصف نے مک ماسٹر کو جنوبی ایشیا کے لیے نئی امریکی پالیسی پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ہرممکن کوشش کو تیار ہیں افغان کمانڈروں کو ساتھ بٹھا کر آپریشن کے لیے تیار ہیں خواجہ اصف نے کہا ملا عمر کی موت سے طالبان سے مذاکرات کے عمل کو سخت دھچکا لگا طالبان سے مذاکرات کے لیے ایک اور کوشش 16اکتوبر کو مسقط میں ہوگی، عسکریت پسند گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی جا رہی ہیں، پاکستان پر دہشتگردوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام درست نہیں ہے۔ خواجہ محمد آصف نے افغانستان سے متعلق امریکا کی نئی پالیسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی اصل تشویش امریکا کے نئے منصوبے میں نئی دہلی کے کردار سے متعلق ہے واشنگٹن کی جانب سے جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کے اعلان کے بعد پاک امریکا دو طرفہ تعلقات ایک نیا موڑ لے چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر ایک جانب امریکا کو افغانستان کے مستقبل کے بارے میں تشویش ہے تو پاکستان بھی خطے کے حوالے سے متعدد مرتبہ اپنی تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے، ہمیں عمومی طور پر بھارت سے متعلق حکمت عملی پر تشویش ہے اور خصوصی طور پر بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کے حوالے سے بھارت کے اقدامات پر تشویش ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جب تک افغانستان مستحکم نہیں ہوجاتا، خطے میں امن کے لیے ہمیں کوششیں جاری رکھنی چاہیے۔انہوں نے زور دیا کہ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے امریکا اور پاکستان کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک سے تمام غیر ریاستی عناصر کے ٹھکانے ختم کردیئے ہیں تاہم اس وقت بھی ملک میں انٹیلی جنس کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کارروائیاں کی جارہی ہیں۔خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ’پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے حال ہی میں افغانستان کے دورے کے موقع پر پاکستان کی جانب سے بھر پور تعاون کی پیش کش کی تھی، جہاں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور دیگر افغان عہدیداروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کو افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کی موجودگی پر تشویش ہے جہاں افغان حکومت کا عمل دخل نہیں اور یہ ملک کا 40 فیصد سے زائد حصہ ہے۔وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے بیس کیمپوں میں کی جارہی ہے۔