میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فارماسوٹیکل کمپنیز کی این او سی مدت ختم ، اجازت نامے کے بغیر آپریٹ ہونے کا انکشاف

فارماسوٹیکل کمپنیز کی این او سی مدت ختم ، اجازت نامے کے بغیر آپریٹ ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک
پیر, ۷ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

محکمہ ماحولیات کے ماتحت سیپا کی ناکامی۔ کراچی میں فارماسوٹیکل کمپنیز سمیت صنعتوں کے این او سی کی مدت ختم ہو گئی۔ صنعتیں اجازت نامے کے علاوہ ہی آپریٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کی انوائرمنٹل مینجمنٹ پلان کے تحت این او سی کی مدت ایک ہوتی ہے۔ سیپا نے سال 2019 سے سال 2022 تک سینکڑوں صنعتوں کو این او سیز جاری کیں لیکن این او سی کی مدت ختم ہونے کے معاملے کافراط جائزہ تک نہیں دلچسپ بات یہ صنعتوں کے مالکان نے این او سی کیلئے سیپا سے رابطہ کیا اور نہ سیپا نے ایکٹ 2014 کے تحت مخصوص صنعتوں پر جرمانہ عائد کیا۔ میسرز ہیرانی فارما پرائیویٹ کے این او سی کی مدت 8 نومبر 2011 کو ختم ہو گئی لیکن ہیرانی فارما پر جرمانہ نہیں ہوا۔ ہڈسن فارما پرائیویٹ لمیٹڈ کے این او سی کی مدت 3 جنوری 2022 کو ختم ہو گئی لیکن کمپنی نے این او سی کی تجدید نہیں کروائی اور نہ سیپا نے ہڈسن فارما پر جرمانہ عائد کیا۔ آرٹسٹک پرائیویٹ لمیٹڈ کے این او سی کی مدت 17 فروری 2022 کو ختم ہوئی لیکن سیپا نے اجازت نامے کی تجدید نہیں کی اور کمپنی این او سی کے علاہ آپریٹ کرتی رہی۔ سیپا میں نیشنل ریفائنری کے این او سی کی مدت 6 ستمبر 2021 کو ختم ہو گئی لیکن سیپا جرمانہ عائد کرنے میں ناکام ہو گئی۔ اسی طرح انڈس ڈائینگ کوآپریٹو لمیٹڈ۔ پاک پیٹرو کیمیکل انڈسٹریز۔ جعفر ایگرو سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ کے این او سی کی مدت ختم ہوئی لیکن کمپنیوں نے این او سی کی تجدید نہیں کروائی۔ سیپا میں میسرز شاہین مائننگ کمپنی کے این او سی کی مدت 12 جنوری 2022 کو ختم ہو گئی لیکن این او سی کی تجدید نہیں ہوئی اور شاہین مائننگ کمپنی پر جرمانہ بھی عائد نہیں کیا گیا۔ سیپا ذرائع کے مطابق ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل صنعتوں سے بھاری رشوت کے عیوض این او سی کے علاوہ آپریٹ کرنے کی اجازت دیتے ہیں اور صوبے کی ماحولیات کے ساتھ ساتھ خزانے کو بھی نقصان ہوتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں