میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئی جی صاحب!آپ کی ٹیم کو تفتیش کرنا نہیں آتی،سپریم کورٹ

آئی جی صاحب!آپ کی ٹیم کو تفتیش کرنا نہیں آتی،سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
جمعه, ۷ اگست ۲۰۲۰

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے مطیع اللہ جان اغواء کے معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی جبکہ چیف جسٹس گلزار احمد نے صحافی مطیع اللہ جان از خود نوٹس کیس میں آئی جی اسلام آباد کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ آئی جی صاحب آپ کی ٹیم کو تفتیش کر نا ہی نہیں آتا ، صرف کرسی گرم نہیں کرتے ، کام کرنا ہوتا ہے ،آپ کو تحقیقات کا پتہ ہی نہیں ۔ جمعرات کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔ دور ان سماعت عدالت نے آئی جی اسلام آباد کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔ چیف جسٹس گلزرا احمد نے آئی جی اسلام آباد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ کیسی تفتیش کی گئی کس نے تفتیش کی ہے،آئی جی صاحب آپ کی ٹیم کو تفتیش کرنا ہی نہیں آتا،صرف کرسی گرم نہیں کرتے کام کرنا ہوتا ہے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے اسلام آباد پولیس کی کارکردگی پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ کس طرح کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی ہے؟ ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ آئی جی اسلام آباد کہاں ہے؟ آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار روسٹرم پر آئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آئی جی صاحب! کس زمانے میں بیٹھے ہوئے ہیں؟ ۔ چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد سے مکالمہ کیا کہ لیٹر بازی کا کیا مقصد ہے؟ پولیس کی جانب سے معلومات کیوں اکٹھی نہیں کی گئیں؟ تحقیقات کے دوران وقت کی بڑی اہمیت ہوتی ہے، دس منٹ بھی نکل گئے تو ثبوت ضائع ہو جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیاکہ آپ کو تحقیقات کا پتہ ہی نہیں ہے۔چیف جسٹس نے ڈی آئی جی آپریشنز پر بھی شدید اظہار برہمی کیا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جس ادارے سے معلومات لینی ہیں وہاں جا کر بیٹھ جائیں، آپ نے مزید لیٹر بازی نہیں کرنی، افسر کرسی گرم کرنے کے لئے نہیں ہوتے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ افسران کو بھاگ دوڑ کرنا ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے پولیس افسران سے مکاملہ کیاکہ آپ کوکام کرنا ہی نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے خود کچھ سیکھا نہ سکھا سکتے ہیں، سپریم کورٹ نے مطیع اللہ جان اغواء کے معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ دور ان سماعت مطیع اللہ جان عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا آپ نے جواب جمع کروایا ہے۔ مطیع اللہ جان نے کہاکہ اغوا کے معالے پر تحقیقاتی عمل کی وجہ سے وکیل سے مشاورت نہیں کر سکا،مجھے مشاورت کے لیے مزید وقت دیا جائے۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپ توہین عدالت کیس میں وقت نہ لیں آپ کیلئے نقصان دہ ہو گا۔ بعد ازاں توہین عدالت کیس کی سماعت چار ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی گئی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں