میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اداروں سے ٹکرائو کا حامی نہیں، سویلین بالادستی کو تسلیم کیا جائے، نواز شریف

اداروں سے ٹکرائو کا حامی نہیں، سویلین بالادستی کو تسلیم کیا جائے، نواز شریف

ویب ڈیسک
پیر, ۷ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد ( بیورو رپورٹ) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ اداروں سے ٹکرائو کے حامی نہیں، جمہوریت کو بچانے کے لئے فیصلہ تسلیم کیا، سویلین بالادستی کو تسلیم کیا جائے، انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف عوام میں جانے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابقسابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ اداروں سے ٹکرا ئوکا حامی نہیں، لیکن سازش سے پردہ اٹھائوں گا ،احتساب کے نام پر استحصال کیا گیا مگر جھکوں گا نہیں،قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں اس لئے عدالتی فیصلہ تسلیم کیا، لیکن عوام نے پاناما فیصلے کو تسلیم نہیں کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات کیلئے آنے والے جڑواں شہروں کے تاجروں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے سوالات اٹھائے کہ قومی خزانے کے اربوں روپے لوٹنے والے آج تک نہیں پکڑے گئے، آئین توڑنے والوں کو سزا کیوں نہیں دی گئی؟ اور کیا پاناما کیس میں میرے ہی خاندان کا نام تھا،احتساب کے نام پر استحصال کیا گیا، مگر جھکوں گا نہیں۔انہوںنے کہا کہ اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں لے کر جائیں گے،پاناما مقدمے پر سپریم کورٹ کے نااہل قراردینے کے فیصلے کو کسی نے تسلیم نہیں کیا۔انہوںنے کہا کہ ہم نے ملکی معیشت کو بہتر بنایا جبکہ مستقبل میں بھی ترقی کا سفر جاری رکھیں گے۔سابق وزیراعظم نوازشریف سے جڑواں شہروں کے تاجروں نے ملاقات کی ، اس موقع پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، اسی لیے عدالتی فیصلہ تسلیم کیا تاہم عوام نے پاناما فیصلے کو تسلیم نہیں کیا، اربوں لوٹنے والے آج تک نہیں پکڑے گئے جب کہ آئین توڑنے والوں کو سزا کیوں نہیں دی گئی، کیا پاناما کیس میں میرے ہی خاندان کا نام تھا سب سمجھتا ہوں اور وقت آنے پر بہت کچھ بولوں گا، عوام نے مینڈیٹ دیا سویلین بالادستی کو تسلیم کیا جائے۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی محبت اورجذبہ ہی ان کا سرمایہ ہے، ڈیڑھ سال کے بہیمانہ احتساب اور تین نسلوں کے احتساب کے باوجود ایک پائی کی خوردبرد ثابت نہیں ہوسکی اور وہ ایمانداری کا یہی سرٹیفکیٹ لے کر عوام کے پاس جارہے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ انہیں اپنے کارکنوں پر فخر ہے اور انہوں نے ہمیشہ اپنے کارکنوں کی خدمت کی ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہیں کسی کرسی کی کوئی خواہش نہیں لیکن وہ ناانصافی کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔نواز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے عدالتی فیصلے کو تسلیم کیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی پالیسیوں سے کراچی میں امن قائم ہوا جبکہ پورے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی ہوئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے توانائی منصوبوں پر دن رات کام کیا اور اب صرف ایک گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت 2013 میں آئی تو پورے ملک میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ حکومت کے خلاف سازش کی گئی لیکن آئندہ حکومت میں آکر وہ اس سازش کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیں گے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف سے سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ملاقات ملکی سیاسی صورتحال اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اتوار کے روز سابق وزیر اعظم نواز سریف سے سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے پنجاب ہائوس میں ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور دیگر اہم امور پر گفتگو کی گئی مسلم لیگ ن کے آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا ،سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بدھ کے روز نواز شریف کی جی ٹی روڈ سے لاہور روانگی کے حوالے سے تیاریوں اور لاہورمیں ان کے استقبال کی تیاریوں پر بریفنگ دی۔سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ڈاکٹر طارق فضل چودھری اور حنیف عباسی کو لاہور روانگی سے قبل تمام کارکنوں کو فوری متحرک کرنے کی ہدایت کردی تاکہ بڑی تعداد میں کارکنوں کو اکٹھا کر کے مخالفین کو پیغام دیا جاسکے کہ عوام اب بھی ان کے ساتھ ہے اتوار کے روز سابق اعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کے رہنماں کا غیر رسمی اجلاس ہوا جس میں آصف کرمانی دانیال عزیز پرویز رشید میئر اسلام آباد شیخ انصر اور حنیف عباسی سمیت دیگر رہنماں نے شرکت کی، اس موقع پر نواز شریف کی طرف سے ڈاکٹر طارق فضل چودھری اور حنیف عباسی سمیت مقامی قیادت کو ہدایت کی گئی کہ جس دن نواز شریف کی جی ٹی روڈ سے لاہور روانگی ہوگی اس سے قبل بڑی تعدا د میں کارکنوں کو اکٹھا کیا جائے تاکہ مخالفین کو پیغام دیا جاسکے کہ عوام اب بھی ان کے ساتھ ہے ،اس کے علاوہ اسلام آباد سے لاہور روانگی میں مختلف مقامات پر نوا زشریف کے استقبال اور ان کے خطابات کے حوالے سے بھی حکمت عملی طے کی گئی ، جبکہ اجلاس میں این اے 120کے ٹکٹ پر بھی مشاورت ہوئی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں