افغانستان میں طالبان کے حملوں میں تیزی
شیئر کریں
افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد سے طالبان کے حملوں میں تیزی آ گئی ہے، افغان طالبان نے مہینوں کیساتھ لڑائی کے بعد ملک کے دوسرے بڑے ڈیم پر قبضہ کر لیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو قندھار کے سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ داہلہ ڈیم جو کاشتکاروں کو نہروں کے نیٹ ورک کے ذریعے آبپاشی اور صوبائی دارالحکومت کو پینے کا پانی فراہم کرتا ہے، اب طالبان کے قبضے میں ہے۔اس حوالے سے افغان طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی کا کہنا ہے کہ ہم نے ارغنداب میں داہلہ ڈیم پر قبضہ کر لیا ہے۔ ملحقہ ضلع کے گورنر حاجی گلبدین نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈیم اب طالبان کے قبضے میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری سکیورٹی فورسز نے کمک کا مطالبہ کیا تھا لیکن وہ اس کو حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کا اس ڈیم پر قبضہ ہلمند صوبے سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد ہونے والی جھڑپوں میں ہوا ہے۔قندھار کے واٹر ڈیپارٹمنٹ کے چیف تورے لئی محبوبی کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے حال ہی میں ڈیم میں کام کرنے والے ملازمین کو خبردار کیا تھا کہ وہ کام پر نہ جائیں۔ گذشتہ مہینے بھی طالبان نے ایک پل کو دھماکے سے اڑایا تھا جو ڈیم کو ملحقہ اضلاع سے ملاتا تھا۔داہلہ ڈیم 70 سال قبل امریکا نے بنایا تھا جس کا مقصد قندھار کے تقریباً سات اضلاع کو پانی کی فراہمی تھا۔2019 میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک نے اس میں پانی کی گنجائش کو بڑھانے کے لیے 35 کروڑ ڈالر کی گرانٹ کی منظوری دی تھی۔خیال رہے کہ گزشتہ سال ہونے والے دوحا معاہدے کے مطابق امریکی افواج کو یکم مئی تک افغانستان سے نکل جانا تھا لیکن امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے انخلا کی ڈیڈ لائن 11 ستمبر کر دی ہے۔