ایم کیو ایم نے 2008 کا الیکشن صوبائی خودمختاری کے منشور پر لڑا تھا,فاروق ستار
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ: شعیب مختار) مجموعی طور پر اٹھارویں ترمیم کا حمایتی ہوں ایم کیو ایم نے 2008 کا الیکشن صوبائی خود مختاری کے منشور پرلڑا تھا 1940کی اصل قرارداد کا بھی یہی متن تھا کہ آزاد خود مختار ریاستیں قائم ہوں صوبوں کی جانب سے بھی آرٹیکل 140 اے کی نفی کر کے زیادتی کی گئی ہے کچھ وسائل کو وفاق کی جانب واپس منتقل ہونا چاہیے وفاق کوساتواں قومی مالیاتی ایوارڈ کھٹکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سربراہ تنظیم (ایم کیو ایم پاکستان ) بحالی کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار کا روزنامہ جرأت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں خود اس کل جماعتی پارلیمانی کمیٹی میں تھا جو کہ 27افراد پر مشتمل تھی جس میں 100سے زائد آئین کی شقوں میں ترمیم کی گئی تھی جس کے نتیجے میں ڈھیر سارے اختیارات جس میں فیصلہ کرنے،پالیسی بنانے کے اختیارات سمیت مختلف محکمے اوروزارتیں وفاق سے صوبوں کی طرف منتقل ہوئیں تھیں ہم نے بھی اٹھارویں ترمیم کے لیے کام کیا ہے جس کا مقصد صوبوں کو زیادہ سے زیادہ خود مختاری دلانا تھا کیونکہ میں سمجھتا ہوں ترمیم اور اس کے نتیجے میں صوبوں کو جو خود مختاری دی گئی ہے جو اختیارات صوبوں کی طرف منتقل ہوئے ہیں وہ غلط نہیں ہیں۔ جس چیز سے وفاق کو یا مرکز کو نقصان پہنچا ہے ان کا شکوہ جائزہ ہے انکے پاس کام کرنے کی سہولت اور وسائل زیادہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم سے اختیارات گئے اٹھارویں ترمیم سے وزارتیں اور محکمے نیچے گئے مرکز سے صوبوں کو وفاق سے صوبوں کو لیکن وسائل جو بڑے پیمانے پر مرکز سے صوبوں کی طرف گئے وہ ساتویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں گئے جب وہ ایوارڈ ہوا تو فیصلہ ہوا کہ مرکز سے صوبوں کو کیا وسائل جانا چاہیے کیا ریونیو جانا چاہیے کیا ٹیکس جانا چاہیے ان کے وسائل میں کیا اضافہ ہونا چاہیے نیز اس ایوارڈ کے نتیجے میں وفاق کو بہت سے وسائل سے محروم ہونا پڑاصوبوں کی خود مختاری سے متعلق اگرتاریخی پس منظر کا جائزہ لیا جا ئے تو شاید قائداعظم محمد علی جناح کا بھی قیام پاکستان کے وقت یہی مقصد تھا کہ صوبے زیادہ سے زیادہ خود مختار ہوں اس وقت سے ایک بحث چلی آرہی تھی مضبوط مرکز کمزور پاکستان مضبوط صوبے مضبوط پاکستان اس بابت پر تمام جماعتوں کی طرف سے ایک طویل عرصے تک سیاست بھی جا رہی۔ بعد ازاں فیصلہ ہوا پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی اس کی حامی بھرلی اور پیپلز پارٹی بھی اس کے لیے تیار ہوئی یہی جماعتیں اقتدار میں آتی تھیں اور پی ٹی آ ئی تو اس وقت بڑی جماعت نہیں تھی وہ بھی آ گئی مسلم لیگ ق بھی کے ساتھ ساتھ عوامی نیشنل پارٹی بھی اس ترمیم کی حمایت کر دی جبکہ ایم کیو ایم بھی اس ترمیم کی حامی تھی ان کا کہنا تھا کہ خرابی جب پیدا ہوئی ہوئی جب ساتویں قومی مالیاتی کمیشن میں صوبوں کو ساڑھے 52 فیصد ملک کی کل آمدنی ریونیو دے دیا گیا اور صرف ساڑھے 47فیصد مرکز کے لیے رکھا گیا اور اس میں بھی یہ کہا گیابتدریج ہر سال صوبوں کو ایک ایک فیصد زیادہ ریونیو ملے گا آج 2020ہے اگر آ پ لگا ئیں اس وقت صوبوں کو 62فیصد جبکہ وفاق کو صرف اور صرف 38 فیصد وسائل ملتے ہیں اصل میں پی ٹی آ ئی کا رونا یہ ہے اور شاید میں سمجھتا ہوں افواج پاکستان وہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ اس سے مرکز کمزور ہواہے وسائل کی بڑے پیمانے پر صوبوں کو منتقلی سے ہوا ہے ساتویں قومی مالیاتی کمیشن سے ہوا ہے اس لیے میں سمجھتا ہوں اگر یہ حکومت چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزرائے مالیات کو بلائیں وزیر اعظم اور وفاقی وزیر مالیات بیٹھیں ان کے ساتھ پھر مسئلے کا حل نکلنے میں کچھ گنجائش ہے 10آدمیوں کو بیٹھ کر آٹھواں این ایف سی بنانا ہے جب اس کا قیام عمل میں آ ئے اور اس کا ایورڈ آ ئے فیصلہ ہو تو پھر اس میں رد و بدل کر سکتے ہیں پنجاب کا صوبہ پی ٹی آ ئی کے ساتھ ہے وہ وفاق کے ساتھ جا ئے گا کے پی کے بھی وفاق کے ساتھ جا ئے گا بلوچستان بھی ان سے الگ نہیں ہے صرف ایک سندھ ہے جو تیار نہیں ہوگا لیکن اکثریتی سے فیصلہ ہو سکتا ہے اور سندھ کو سیاسی دباؤ ڈال کر منایا جا سکتا ہے تومیرے خیال میں اٹھارویں ترمیم کو صوبائی خود مختاری کا برا نہ کہا جا ئے یہ ساتواں قومی مالیاتی کمیشن کا ایوارڈ ہے وہ دراصل کھٹکتا ہے مرکز کوان کا کہنا تھا کہ صوبائی خود مختاری میں اتنے اختیارات دیے گئے صوبوں کو اتنی آئین کی شقوں میں ترمیم کی گئی کہ سارے اختیارات صوبوں کو چلے گئے ہیں لیکن صوبوں نے بھی زیادتی کی ہے جو بلدیاتی قانون بنایا گیا اس میں آرٹیکل 140اے کی نفی کر دی ہے کہ بلدیاتی ادارے کوبھی آزاد،مؤثر،با اختیار اور خود مختار ہونے چاہیے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اتفاق رائے کے تحت صوبوں سے اختیارات با الخصوص جو بلدیاتی نوعیت کے ہیں ان کو نیچے جانے کی ضرورت ہے شہروں کو ضلعوں کو ٹاؤن کو اٹھارویں ترمیم میں جو اختیارات دیے گئے ہیں ان کو رہنا چاہیے کچھ وسائل کی مرکز کی جانب منتقلی ضروری ہے جس کا میں حامی ہوں۔