میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ضلع وسطی آمنے سامنے

بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ضلع وسطی آمنے سامنے

ویب ڈیسک
جمعه, ۷ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ کراچی و ضلع وسطی آمنے سامنے، ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمن ڈٹ گئے کے ایم سی اپنے جائز قانونی حق کیلئے ہر سطح تک جائے گی، ادھر ضلع وسطی میں جاری غیرقانونی آپریشن جو کہ محض رمضان عید وصولیوں کا دھندا بنا ہوا ہے اسے محکمہ انسداد تجاوزات کے سینئر ڈائریکٹر عمران احمد راجپوت نے خلاف قانون و ضابطہ قرار دیتے ہوئے محکمہ جاتی ریونیو آمدنی پہ ڈاکہ قرار دے دیا، جبکہ میونسپل کمشنر سید شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ ادارے اپنی قانونی حدود و اختیارات سے تجاوز کررہے ہیں کے ایم سی ضلع وسطی میں محض بلڈنگ میٹریل کا چلان فیس وصول کر پارہی ہے اور اس میں بھی غیر ضروری مداخلت کا سامنا ہے، جبکہ لینڈ یوٹیلایزیشن، چارجڈ پارکنگ، جنریٹرز ، روڈ کٹنگ، رینٹ فار پیٹرول ڈیزل،ڈسپینسرز ودیگر کی مد میں چالان کا جاری کرنا ٹیکسز اور فیس وصولی کے ایم سی کا قانونی اختیار و آئینی حق ہے، اس سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز کو خط لکھ دیا گیا ہے کمشنر کراچی ڈویژن سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام سے بھی رابطہ ہے ایک ضمنی سوال پر سید شجاعت حسین نے زور دیکر کہا کہ قانون رول آف لاء کے تحت لینڈ یوٹیلائزیش، چارجڈ پارکنگ و دیگر ٹیکسز بلدیہ عظمیٰ کراچی کا حق ہے اس سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمن نے خود اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور مکمل رپورٹ مانگی ہے۔ واضح رہے کہ لینڈ یوٹیلایزیشن،چارجڈ پارکنگ، بلڈنگ میٹریل و دیگرٹیکسیز و چلان شہر بھر کی تمام ضلعی بلدیات و ضلعی انتظامیہ غیرقانونی طور پر استعمال اور وصول کر رہی ہیں، جو کہ نہ صرف اختیارات سے تجاوز ہے بلکہ سرکاری قاعدے قوانین کے تحت دوسرے محکمے میں کھلی مداخلت کار سرکار میں مداخلت کے زمرے میں بھی آتا ہے، مزکورہ عمل مبینہ طور پر رشوت ہی کہا جاسکتا ہے کیونکہ زور زبردستی کیساتھ مبینہ طور پرجعلی بوگس چالان کے تحت وصولیوں کا بازار گرم کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف اس غیرقانونی وصولیوں کا براہ راست نقصان بلدیہ عظمیٰ کراچی کومحصولات، ریونیو آمدنی کی صورت میں اٹھانا پڑ رہا ہے جو کہ کروڑوں،اربوں میں جا پہنچتا ہے، جبکہ ضلعی بلدیات کی مبینہ طور پر بدعنوان مافیا اس مد میں نہ صرف کے ایم سی بلکہ حکومت سندھ کو بھی ریونیو کی مد میں کروڑوں کا چونا لگا رہی ہے۔ ادھر دلچسپ بات یہ ہے کہ موجودہ میونسپل کمشنر بلدیہ وسطی آفاق سعید جنکی نگرانی میں مبینہ طور پر ضلع وسطی میں بھتہ اسکواڈ ٹیمیں سرگرم ہیں وہ جب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں مشیر مالیات تھے تو وہ خود متعلقہ ضلعی بلدیات اور شہری انتظامیہ کو خط لکھ کر مزکورہ ٹیکسز و چالان کو قانونی طور پر کے ایم سی کا حق قرار دیتے رہے ہیں تو کیا موصوف جب مشیر مالیات تھے تب صحیح تھے یا آج اسکا جواب وہ خود دیں حیرت انگیز طور پر روڈ کٹنگ کی مد میں چالان و ٹیکس فیس بھی قانونی دائرہ اختیار کے ایم سی کا ہے، مگر ضلعی بلدیات کی کرپٹ مافیا نے اسکی بھی کونسل میں غیرقانونی قرار داد پاس کرکے اپنے مالی مفادات کے تحت تشریح کر لی اور آج اس مد میں بھی لاکھوں کروڑوں ٹھکانے لگائے جارہے ہیں، اسی طرح بلڈنگ میٹریل پاور جنریٹر و دیگر مدوں میں کے ایم سی کو شدید مالیاتی نقصانات کا سامنا ہے، اگر بلدیہ عظمیٰ کراچی کو اسکا مزکورہ قانونی حق مل جاتا ہے تو بلدیہ عظمیٰ کراچی کی مالی پوزیشن مستحکم ہونے میں خاصی مدد ملی گی بلکہ شہر کی تعمیر و ترقی سمیت بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین کیلے بھی مددگار و معاون ثابت ہونے کیساتھ باعث تقویت بھی ہوگی۔ واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل بلکہ شہر بھر کی تمام ضلعی بلدیات کی حدود میں آج بھی غیرقانونی چارجڈ پارکنگ کا بھتہ جبری وصول کیا جارہا ہے اور وہ بھی متعلقہ علاقائی ڈپٹی و اسسٹنٹ کمشنرز اور ضلعی بلدیات کے مشترکہ اشتراک سے یہاں ایک بات یاد رہے کہ سابق کمشنر کراچی و ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی نے مورخہ 10/12/2020 ء کو ایک خط اپنے فرائض منصبی اور حاصل شدہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے شہر بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ایڈمنسٹریٹرز ضلعی بلدیات کو لکھا جس میں واضح اور دو ٹوک انداز میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے قانونی اور حاصل شدہ اختیارات میں مداخلت سے باز رہنے کا انتباہ دیا اور سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2013 ء کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ یوٹیلایزیشن چارجڈ پارکنگ سے متعلق شہر بھر کے تمام معملات کے ایم سی کا قانونی حق ہے جن میں قابل ذکر اور سرفہرست بلڈنگ میٹریل، سڑکوں فٹ پاتھوں پر رکھے الیکٹرک جنریٹر ڈسپینسرز مرکزی و سروسز روڈز متصل سڑکوں کی بندش رکاوٹ کے معاملات وغیرہ تزئین و آرائش کے معاملات سے متعلق فیس چالان و دیگر معاملات کا قانونی حق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس ہے بالکل اسی طرح آج میونسپل کمشنر بلدیہ عظمیٰ کراچی سید شجاعت حسین نے بھی اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایک خط ایڈمنسٹریٹر و ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ سینٹرل و دیگر اسٹیک ہولڈرز کو متنبہ کرتے ہوئے یاد دہانی کیلئے مزید ایک لیٹر بھیجا ہے۔ یاد رہے کہ جن معاملات میں مداخلت سے باز رہنے کا کہا اور بارہا بتایا گیا انھی معاملات میں ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ سینٹرل طحہٰ سلیم نے اپنے عہدے فرائض منصبی اور اختیارات سے یکسر تجاوز کرتے ہوئے ایک لیٹر مورخہ 15 /03/23 ء کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینئر ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ کو لکھا جس میں موصوف نے بلڈنگ میٹریل پارکنگ اینڈ بیوٹیفکیشن سمیت دیگر ریکوری ریونیو آمدنی چالان فیس وغیرہ کو اپنا حق بتاتے ہوئے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو اس سے دستبردار ہونے کا پیغام بھیجا گیا جو کہ مبینہ طور پر سراسر غیرقانونی اور اپنے عہدے منصب کے بھی خلاف عمل ہے بلکہ مزکورہ لیٹر حد تو یہ ہے کہ معزز عدلیہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری بینچ کے احکامات سے متصادم اور روگردانی، تضحیک حکم عدولی بھی ہے، اس ضمن میں واضح رہے کہ اگر ضلعی بلدیات نے اپنی کونسل میں کوئی اس قسم کی قرارداد بھی بھاری اکثریت سے پاس کی ہو تو وہ عمل بھی صریحاً غیرقانونی عمل ہوگا اور اعلیٰ عدلیہ کے احکامات سے متصادم ہوگا۔ ادھر ڈسٹرکٹ سینٹرل میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج کا قانون چل رہا ہے پورے ضلع کو تجاوزات کے جنگل میں تبدیل کردیا گیا ہے ایک جانب ڈپٹی و ایڈمنسٹریٹر کے حکم نامے کا پروانہ دیکر دکانداروں و دیگر روزی روٹی کرنے والوں کی زندگی اجیرن کردی گئی ہے،چالان فیس کی مد میں لاکھوں کروڑوں کا مبینہ طور جوا عروج پر ہے کھلی اوپن مارکیٹ منڈی کی شکل میں وصولیوں کا بازار گرم ہے اسسٹنٹ کمشنر نارتھ ناظم آباد ہاضم بھنگوار نے انسداد تجاوزات کا پورا ٹھیکہ سنبھال لیا ہے، انہوں نے ہارون شاپنگ سینٹر کی لگ بھگ 40 دکانیں سیل کردی تھیں اور دکانیں اور پتھاروں کی مد میں لاکھوں کا چالان غریب دکانداروں پتھاروں کو تھما دیا، مگر اندھیر نگری چوپٹ راج کے مصداق بس یہاں بھی نہیں ہوئی، ڈی سی اے سی کا چالان جمع کرنے کے بعد ڈی ایم سی سینٹرل کا جعلی بھرتی شدہ ملازم فیصل شیخ و دیگر اپنی جانب سے ایک دوسرے چالان کا مطالبہ کرتے ہیں جیسی پارٹی ویسی وصولی کے بعد جان چھوٹتی ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اس لیٹر کے جواب میں کیا کارروائی ہوگی یہ وقت بتائے گا، مگر قانون کی حکمرانی اور بالادستی کیلئے محکموں کو اپنی حدود میں رہنا ہوگا۔مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی میونسپل کمشنر بلدیہ عظمیٰ کراچی سینئر ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں