ترکیہ، شام میں زلزلے سے اموات 4 ہزار 372 تک پہنچ گئیں
شیئر کریں
ترکیہ اور شام میں زلزلے سے اموات 4 ہزار سے زائد ہو گئیں، جبکہ ملبے سے لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا، جس کی وجہ سے اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکیہ اور شام میں آئے 7 اعشاریہ 8 شدت کے زلزلے نے تباہی مچا دی، دونوں ممالک میں 5 ہزار 600 سے زائد عمارتوں کو نقصان پہنچا جبکہ اموات کی تعداد 4 ہزار 372 سے تک پہنچ گئیں۔ رپورٹس کے مطابق ترکیہ میں اب تک 2 ہزار 921 سے زائد اموات اور 14 ہزار 483 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جبکہ شام میں اموات کی تعداد ایک ہزار 451 تک پہنچ گئی ہے اور 15ہزار 800 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ گزشتہ روز آنے والے زلزلے کے شدید جھٹکے ایک منٹ تک محسوس کیے گئے تھے، زلزلے کے بعد اب تک120 آفٹر شاکس آچکے، قدرتی آفت کی وجہ سے ترکیہ بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ متاثرہ علاقوں میں 13 فروری تک اسکول بند کیے گئے ہیں جبکہ حکمرانوں نے عالمی امداد کی اپیل کی ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق ایمرجنسی کے بعد غازی انتپ اور حاطے ایئرپورٹ پر سول پروازیں معطل کی گئی ہیں، ترک صوبہ حاطے میں قدرتی گیس پائپ لائن میں آگ بھڑکنے کے بعد گیس کی فراہمی روک دی گئی۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی جس کا مرکز 23 کلومیٹر جنوب میں تھا اور اس کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔ دونوں ممالک میں زلزلہ سو سال کا بدترین سانحہ ہے اور یہ 1939 کے بعد ترکیہ میں سب سے بڑی آفت ہے۔ ترکیہ اور شام کے علاوہ قبرص، یونان، اردن اور لبنان میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، تاہم ان ممالک سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔