صائمہ عربین، غیرقانونی بلک گیس کنکشن کی تحقیقات میں ایف آئی اے ناکام
شیئر کریں
ایف آئی اے صائمہ عربین ولاز میں غیرقانونی بلک گیس کنکشن کی فراہمی پر سوئی سدرن گیس کمپنی اور دیگر کے خلاف تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام ہوگیا، اوگرا کے فیصلے کے باوجود ادارے صائمہ بلڈرز کے مالک ذیشان ذکی کے خلاف کارروائی نہ کرسکے، ہزاروں الاٹیز کروڑوں روپے ادائیگی کے باوجود سہولیات سے محروم ہوگئے۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق صائمہ بلڈرز اینڈ ریئل اسٹیٹ ڈیولپرز کے مالک ذیشان ذکی نے گڈاپ کی دیھ جام چکرو تپو منگھوپیر میںصائمہ عربین ولا ز کے نام سے رہائشی اسکیم سال 2009 میں شروع کی ، رہائشی اسکیم سال 2014 میںسہولیات کے ساتھ مکمل کرنے کا دعویٰ کیا گیا لیکن صائمہ بلڈرز کے مالک ذیشان ذکی نے ہزاروں الاٹیز سے کروڑوں روپے وصولی کے باوجود چونا لگادیا اور صائمہ عربین ولاز میں رہائشیوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہے، ذیشان ذکی کی انتظامیہ نے صائمہ عربین ولاز میں بلک گیس کنکشن کے ذریعے گیس فراہم کی اور بلز کی مد میں بھاری رقم بٹورتی رہی، اوگرا نے اپنے فیصلے میں بلک گیس کنکشن کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے، الاٹیز سے کروڑوں روپے وصول کرنے والے اور اسکیم میں غیر معیاری پائپ لائنز بچھانے والے ذیشان ذکی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ صائمہ بلڈرز نے ایس ایس جی سی ایل کو 6 لاکھ 42 ہزار روپے ادا کئے، صائمہ بلڈر کی جانب سے ایک کروڑ 95لاکھ روپے ادا کرنے کے بعد صائمہ بلڈرز کو گیس کے 4 ہزار میٹرز فروخت کئے گئے، گیس جاری کرنے کی منظوری ایس ایس جی سی ایل کے افسر اسد مصطفی نے دی ، 24 جولائی 2019کو گیس سپلائی شروع کی گئی۔ اوگرا نے 13 دسمبر کو فیصلہ جاری کرتے ہوئے تحریر کیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے صائمہ بلڈرز کے مالک ذیشان ذکی کی رہائشی اسکیم کو غیر قانونی بلک گیس کنکشن جاری کیا،صائمہ بلڈرز کی انتظامیہ رہائشیوں سے گیس بلز کی مد میں حد سے زیادہ رقم بٹورتی رہی،اوگرا کے فیصلے کے بعد ایف آئی اے نے رسمی طور پر بیانات ریکارڈ کئے لیکن تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، ایف آئی اے کی انکوائری افسر عمارہ قریشی نے گذشتہ برس فروری میں سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ، اوگرا اور صائمہ عربین ولاز کے مکینوں کو نوٹس ارسال کرکے معلومات حاصل کی۔اوگرا کی جانب سے صائمہ عربین ولاز میں بلک گیس کنکشن کو غیر قانونی قرار دینے کے تحریری فیصلے، صائمہ عربین ولاز کے مکینوں کے بیانات اور دیگر کے شواہد کے باوجود فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے سوئی سدرن گیس کمپنی ، ایس ایس جی ایل افسر اسد مصطفی ، صائمہ بلڈرز کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کو منطقی انجام تک نہیں پہنچایا۔