میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پیپلزپارٹی کاحکومت کیخلاف لانگ مارچ کااعلان

پیپلزپارٹی کاحکومت کیخلاف لانگ مارچ کااعلان

ویب ڈیسک
جمعه, ۷ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان پیپلزپارٹی نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ سے پہلے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 27فروری کو مزار قائد سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے لانگ مارچ کے لئے ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی تھی ،ملک کے مسائل کے حل کے لئے صاف اور شفاف انتخابات نا گزیر ہیں،ملکی مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی کے پاس ہے، ہم نے ماضی میں بھی ملک کو بحران سے نکالا اور آئندہ بھی نکالیں گے،اگر کسی ادارے کا ایسا بیان آیا ہے کہ ہم نیوٹرل ہیں تو اس کا خیر مقدم کرتے ہیں،ہم چاہتے ہیں ادارے ہماری جدوجہد میں بھی کوئی رکاوٹ نہ ڈالیں،ہم کسی گرین سگنل کے انتظار میں نہیں نہ ہم کسی کی طرف دیکھ رہے ہیں،پنجاب کے عوام بھی اب پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں،پاکستان پیپلزپارٹی ایسے ہی چاروں صوبوں کی زنجیر بنے گی۔بلاول ہا?س لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما?ں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ امید ہے ہماری پرامن جدوجہد میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی،ہم چاہتے ہیں کہ سارے ادارے غیرجانبدار رہیں،بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ہم نے 27 دسمبر کو اعلان کیا تھا شہیدذوالفقار علی بھٹو کے یوم پیدائش پر 5 جنوری کو ہم لاہور میں سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کی میٹنگ رکھیں گے،جس شہر سے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی ، اسی لاہور شہر سے ہم اس سلیکٹڈ حکومت کا خاتمہ کرنے کے لیے نکلیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ ماننا ہے کہ اس وقت ملک جس صورتحال سے گزر رہا ہے ہم منی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں ، اس وقت ملک میں تاریخی مہنگائی میں پھنسا ہوا ہے ، جس دن منی بجٹ کو منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا اس دن ہڑتال ہو گی ، ملک میں زراعت بحران کا شکار ہے، اس حکومت نے کسان کو جس مشکل میں ڈالا ہے ، اس کی ہم مذمت کرتے ہیں،جو گیس کا بحران پیدا ہوا ہے ہم اس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ اس حکومت نے تاریخی غربت اور بیروزگاری دی ہے ، امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہو رہی ہے ہم اس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی دہشتگردوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کرتی ہے اور کسی بھی خفیہ ڈیل کی مذمت کرتی ہے اور ایسی کسی بھی ڈیل کو منظور نہیں کرتی جو پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر کی جائے گی، ہم دہشتگردوں کے سامنے حکومت کے گھٹنے ٹیکنے کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کی صورتحال پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ریکوڈک کے حوالے سے بلوچستان کی صوبائی اور قومی اسمبلی کو اعتماد میں لے جو ہمارے سابق قبائلی علاقے ہیں جن کی جدوجہد کی ذمہ داری شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے لی تھی انہوں نے سپریم کورٹ کے دروازے کھٹکھٹائے تھے کہ قبائلی علاقوںکو خیبر پختوانخواہ میں انضمام ہونا چاہیے ، ابھی تک وہ انضمام اپنے اصول کے مطابق نہیں ہوا ہم اس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ جو وعدے فاٹا کے عوام کے ساتھ کیے گئے وہ پورے نہیں ہورہے ہیں،ہمیں پتا چلا ہے کہ فاٹا کے انضمام کو واپس کیا جارہا ہے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فاٹا کے قبائل کامکمل طور خیبر پختوانخواہ میں انضمام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ کی مزید تحقیقات کی جائیں ،تحریک انصاف نے 7 سال تک غیر ملکی فنڈنگ کو چھپایا اور اس پیسے کو جمہوری جماعتوں کے خلاف سازشوں میں استعمال کیا جو قابل مذمت ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان اس معاملے پر پی ٹی آئی کے خلاف سخت ایکشن لے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہماری معاشی خود مختاری کا سودا کیا جا رہا ہے، اب اسٹیٹ بینک آف پاکستان اب پارلیمانی یا پاکستان کے کسی اور ادارے کی بجائے آئی ایم ایف کو جواب دے گا،حکومت عالمی اداروںکے سامنے جھک گئی ہے ، یہ ہماری خود مختاری کا سودا ہے او رہم اس کوچیلنج کریں گے اس کے لئے ہماری قانونی ٹیم کام کر رہی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں