سندھ حکومت ایک بارپھرپاکستان توڑنے کی سازش کررہی ہے، مصطفی کمال
شیئر کریں
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وفاق ، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو پیپلز پارٹی کی کرپٹ، ظالم اور متعصب صوبائی حکومت کی وجہ سے ملک کو درپیش قومی سلامتی، استحکام اور مالیاتی خطرات سے خبردار کرنے اور انکی فوری توجہ مبذول کروانے آیا ہوں۔ پیپلزپارٹی کل کے دہشت گرد آج پیدا کر رہی ہے۔ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ایک بار پھر پاکستان کو توڑنے کی سازش کررہی ہے۔ پیپلزپارٹی نے نئے ترمیم شدہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 کے ذریعے نہ صرف الیکشن کمیشن کے اختیارات ختم اور اپنا الیکشن کمیشن بنانے جارہی ہے بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اس آئین کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی اور نفی کررہی ہے جسے خود پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے دیا تھا۔ پیپلزپارٹی کی بداعمالیوں کے باعث سندھ اور اس کے دارالحکومت کراچی جو پاکستان کا معاشی انجن ہے،اسکا معاملہ اب کوئی مقامی معاملہ نہیں رہا بلکہ یہ پاکستان کی قومی سلامتی، معیشت اور سالمیت کے لیے واضح خطرہ بن گیا ہے۔پیپلز پارٹی گزشتہ 13 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو این ایف سی کی مد میں 10242 ارب روپے ملے، آج سندھ انسانوں کے رہنے کے لائق بدترین جگہوں میں شامل ہے۔ سندھ میں بچے کتے کے کاٹنے، ایڈز، غذائی قلت سے مر رہے ہیں، 70 لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں جو کئی ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہیں، پیپلز پارٹی نے صرف تعلیم کی مد میں 2300 ارب روپے خرچ کیے، آج سندھ میں ہزاروں گھوسٹ اسکولز اور لاکھوں گھوسٹ ٹیچرز ہیں جسے تمام بین الاقوامی ایجنسیوں نے رپورٹ کیا۔ پیپلز پارٹی صوبہ سندھ کو آصف زرداری کی زاتی جاگیر اس لیے بنا رہی ہے کیونکہ مرکز میں عمران خان کی نااہل حکومت چلانے کے لیے سندھ کو پیپلزپارٹی کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے اور تاوان کے طور پر پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی بدترین طرز حکمرانی اور متعصبانہ رویے کی وجہ سے ناامیدی اور مایوسی آسمان کی بلندیوں کو چھو چکی ہے۔