میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ماحولیات ،نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل نے اپنی نااہلی ثابت کردی

محکمہ ماحولیات ،نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل نے اپنی نااہلی ثابت کردی

ویب ڈیسک
پیر, ۶ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل کی نااہلی سامنے آگئی، سیپا3 ماہ گزرنے کے باوجود کراچی سمیت سندھ بھر میں آگ لگنے کے خطرے سے دو چار فیکٹریز کا ڈیٹا اکٹھا کرنے میں ناکام ہوگیا ہے، مہران ٹاؤن کراچی کی ایک فیکٹری میں آلگ لگنے کے واقع کے بعد ڈیٹا اکٹھا کرنے کا اعلان صرف دعویٰ ثابت ہوا۔جرأت کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ضلع کورنگی کے رہائشی علاقے مہران ٹاؤن کے قریب قائم ایک فیکٹری میں آگ لگنے کے حادثے کے پیش نظر سیپا نے فیصلہ کیا کہ صوبے بھر کے رہائشی علاقوں میں یا ان کے قریب قائم غیر قانونی صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا تاکہ آئندہ آگ لگنے کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے،سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا )کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل نے اپنے تمام ضلعی دفاتر کو تحریری طور پر ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام ضلعی دفاتر اپنی اپنی عملداریوں کے رہائشی علاقوں کا ڈور ٹو ڈور سروے کریں اور ایسی تمام غیر قانونی صنعتوں کا ڈیٹا اکٹھا کریں، جو حفاظتی اقدامات کے بغیر کام کررہی ہیں جس کی وجہ سے ان میں آگ لگنے کے حادثات کی صورت میں انسانی جان و مال اور ماحول کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل کی رسمی ہدایات کے بعدفیکٹریز کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے حوالے سے کوئی اقدام نہیں لیا گیا اور ڈی جی سیپا کے 2 چہیتے افسران مبینہ طور پر فیکٹریز سے کروڑوں روپے کی غیرقانونی وصولی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سیپا کے ضلعی دفاتر سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ رہائشی علاقوں میں قائم صنعتوں سے یہ بھی پوچھا جائے کہ وہ کس مجاز اتھارٹی کی منظوری سے کام کررہی ہیں،لیکن ڈیٹا اکٹھا کرنے پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس کا مطلب ہے غیر قانونی فیکٹریوں کو رشوت کے عوض کام کرتے رہنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ضلعی دفاتر کو مذکورہ صنعتوں کے ماحولیاتی امور کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی گئی تھی، البتہ اس پر بھی خاموشی سے فیکٹریوں سے وصولی کرنے کے بعد ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ماحولیاتی اور قانونی ماہر ین کا کہنا ہے کہ سندھ بھر میں آئندہ کسی بھی فیکٹری میں آگ لگنے کے باعث قیمتی انسانی زندگیوں کے نقصان کی صورت میں سیپا کے اعلیٰ افسران کو مرکزی ملزم قرار دینا غیر مناسب نہیں ہوگا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں