مالی سال 2020،ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد میں 23 فیصد کمی
شیئر کریں
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 8 دسمبر کی آخری تاریخ سے قبل ٹیکس سال 2020 کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 23 فیصد کم انکم ٹیکس گوشوارے موصول کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بورڈ کو 5 دسمبر تک 13 لاکھ 10 ہزار ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے جبکہ ٹیکس سال 2019 میں 16 لاکھ 90 ہزار ریٹرنز جمع کرائے گئے تھے ۔ان میں تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار افراد، افرادی و کمپنیوں کی ایسوسی ایشنز دونوں شامل ہیں۔جائزے کے دوران اس عرصے میں گوشواروں کے ساتھ وصول کیا گیا ٹیکس 6 ارب 50 کروڑ روپے رہا جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 12 ارب 80 کروڑ روپے وصول کیا گیا تھا جو 49.2 فیصد کی کمی کی عکاسی کرتا ہے ۔ٹیکس سال 2020 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی آخری تاریخ میں ستمبر کے بعد سے توسیع کی گئی تھی تاکہ عوام کو اپنا ریٹرن فائل کرنے میں آسانی ہو۔ٹیکس سال 2019 کے لیے ایف بی آر کو 29 لاکھ ریٹرنز ملے تھے جو ایف بی آر کی تاریخ میں سب سے زیادہ تھے ۔بھارت میں آبادی کے مقابلے میں ریٹرن فائل کرنے کا تناسب 5 فیصد، فرانس میں 58 فیصد اور کینیڈا میں 80 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں یہ تقریبا 0.02 فیصد پر موجود ہے ۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان نے بتایا کہ آخری تاریخ میں مزید توسیع نہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریٹرن فائلنگ میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ڈاکٹر وقار نے کہا کہ فیلڈ فارمیشنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان افراد کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے لیے وقت میں توسیع کریں جو ڈیڈ لائن سے قبل ان کو فائل کرنے کے قابل نہیں تھے ۔انہوں نے کہا کہ نان فائلرز کو ریٹرن فائل کرنے کے لیے اضافی وقت طلب کرنے کے لیے متعلقہ ٹیکس آفس میں درخواست جمع کرانا ہوگی۔اسی طرح، معاون خصوصی نے بتایا کہ ٹیکس پریکٹیشنرز کو بھی اپنے کلائنٹ کے لیے توسیع حاصل کرنے کی اجازت ہے تاہم معاون خصوصی نے بتایا کہ سب کے لیے کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔جرمانے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے لیے کوئی جرمانہ نہیں ہوگا جنہوں نے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے لیے توسیع مانگی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مزید توسیع نہ کرنے کے فیصلے کا مقصد ملک میں ٹیکس نظم و ضبط لانا ہے ۔