میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بجلی ٹیرف، صنعتوں کیلئے رعایت، گھریلو صارفین کیوں محروم رکھے جارہے،آفاق احمد

بجلی ٹیرف، صنعتوں کیلئے رعایت، گھریلو صارفین کیوں محروم رکھے جارہے،آفاق احمد

ویب ڈیسک
جمعه, ۶ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین آفاق احمد نے صنعتوں کیلئے بجلی ٹیرف میں پچیس سے پچاس فیصد کمی کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام خطے میں سب سے مہنگی بجلی استعمال کررہے ہیں ،کمر توڑ مہنگائی نے پہلے ہی عوام کا جینا دوبھر کررکھا ہے انہیں اگر اس رعایتی پیکج میں شامل نہیں کیا جاتا تو یہ عوام کے ساتھ بدترین ظلم ہوگا ۔آفاق احمد نے کہا کہ میں اس کمی کے خلاف نہیں ہوں ، میں تو یہ چاہتا ہوں کہ اسکے ثمرات عام آدمی تک بھی پہنچنے چاہئے لیکن اسکے ساتھ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وفاقی حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کر بھی سکے گی؟ پی ٹی آئی حکومت نے عالمی مالیاتی اداروں سے جو بھاری بھرکم قرضے لئے اسکے بعد ان اداروں کی ڈکٹیشن پر بھی عمل ناگزیر ہے اور آئی ایم ایف پہلے ہی گردشی قرضے میں ایک ہزار ارب کمی کیلئے بجلی قیمتوں میں اضافہ کا کہہ چکا ہے ، میرے خیال میں حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن مسترد کرنے کی پوزیشن میں نہیںہے ۔آفاق احمد نے کہا کہ حکومت ایک جانب صنعتی صارفین کیلئے بجلی کے ٹیر ف میں کمی کا اعلان کررہی ہے تو دوسری جانب توانائی کے شعبے میں 1601ارب کے گردشی قرضے کا بوجھ صارفین پر ڈالنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے اسکے علاوہ پیٹرولیم لیوی کی شرح 5.3 روپے فی لیٹر کرنے کی منصوبہ بندی بھی کررہی ہے۔ کیا گیس کی قیمتوں اور پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں اضافہ سے بجلی ٹیرف میں کمی کا کوئی فائدہ ہوگا ؟ اسکا جواب صنعتکار و تاجر برادری کو سوچنا پڑے گا۔آفاق احمد نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت صرف ایک سال کے دوران 16ارب ڈالر قرضہ بیرونی دنیا اور عالمی مالیاتی اداروں سے لے چکی ہے جو ایک ریکارڈ ہے اسکے علاوہ اندرون ملک بینکاری نظام سے جو پیسہ لیا گیا وہ الگ ہے ، اس پوری صورتحال میں عوام یا صنعتوں کو ریلیف ملنا سردست ممکن نظر نہیں آتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت ہر شعبے میں ناکام ہوچکی ہے ، صنعتوں کیلئے بجلی ٹیرف کمی ایک ایسا خواب ہے جسکی تعبیر ملنا ممکن نظر نہیں آتا، معیشت سدھارنے اور عام آدمی کی حالت بہتر بنانے کیلئے اعلانات کی بجائے ٹھوس اقدامات کرنے ہونگے ، حکومت نے اگر سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنے کی صورت میں معاشی میدان میں جو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اسے کنٹرول کرنا شاید بعد میں ممکن نہ ہو اس لئے بہتر یہی ہے کہ سبز باغ دکھانے کی بجائے دانشمندانہ فیصلے کئے جائیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں