میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ریلوے پولیس جرائم کی سرپرستی میں رشوت بٹورنے لگی

ریلوے پولیس جرائم کی سرپرستی میں رشوت بٹورنے لگی

ویب ڈیسک
اتوار, ۶ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

کینٹ اسٹیشن ریلوے پولیس مختلف جرائم کی سرپرستی کے عوض مبینہ طور پر 10 لاکھ روپے سے زائد رشوت بٹورنے لگی، ایس ایچ او سہیل شہزاد نے رشوت کی وصولی کے لیے 4 اہلکاروں کو مقرر کر رکھا ہے۔روزنامہ جرأت کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق کینٹ اسٹیشن کے کرنٹ اوپن ٹکٹ کائونٹر سے مبینہ طور پر ماہانہ 90 ہزار روپے، کرنٹ بکنگ کائونٹر سے 30 ہزار روپے ماہانہ، گاڑیوں کی پارکنگ سے 45 ہزار روپے، سیکنڈ ہال میں تعینات اہلکاروں سے ماہانہ 30 ہزار روپے رشوت وصول کی جا رہی ہے، ریلوے کے ایک ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تمام کائونٹرز پر بیٹھے ریلوے ملازمین مسافروں سے ٹکٹ پر اضافی رقم وصول کرنے ہیں، جس کی وجہ سے ایس ایچ او سہیل شہزاد نے اپنا حصہ مقرر کیا ہوا ہے۔کینٹ اسٹیشن پر 8 سے زائد کارگو کمپنیاں کام کرتی ہیں، فی کمپنی سے 30 ہزار روپے ماہانہ وصول کیے جاتے ہیں۔رقم نہ ملنے پر ہر پارسل کو کھول کر چیک کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔پلیٹ فارم پر قائم مختلف اسٹالوں سے غیر معیاری اشیاء کی فروخت پر 10ہزار روپے ماہانہ رشوت مقرر ہے، جبکہ وہاں 19 سے زائد اسٹال قائم ہیں، ذرائع نے بتایا کہ مختلف مسافر ٹرینوں میں ڈیوٹی لگوانے والے پولیس اہلکاروں سے بھی بھاری رشوت لی جاتی ہے، جس میں تیز گام ایکسپریس میں ڈیوٹی کرنے والے پولیس اہلکاروں سے ایک لاکھ 80 ہزار روپے ماہانہ، عوام ایکسپریس سے 2 لاکھ 20 ہزار ماہانہ، کراچی ایکسپریس سے 60 ہزار روپے ماہانہ جبکہ اسی طرح تمام مسافر گاڑیوں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنے پر رشوت وصول کی جاتی ہے، پولیس اہلکار گاڑیوں میں بغیر ٹکٹ مسافروں کو سفر کرواتے ہیں جن سے وصول ہونے والی رشوت کا حصہ ایس ایچ او کو دیتے ہیں، کراچی کینٹ ریلوے کالونی کے علاقے کالا پل پر پارکنگ ایریا میں ریلوے پولیس کی سرپرستی میں گٹکا ماوا فروخت کیا جاتا ہے، گٹکا ماوا فروخت کرنے والے عمران بلوچ سے 60 ہزار روپے ہفتہ، آصف گوگہ اور احمد تنولی سے 30-30 ہزار روپے رشوت لی جاتی ہے، پولیس اہلکار شیراز ٹوکہ اور اہلکار آصف خٹک گٹکا ماوا فروخت کرنے والوں سے رقم وصول کرتے ہیں، کینٹ اسٹیشن سے نان کسٹم اشیاء ، کپڑا اور آتشگیر مادہ پابندی کے باوجود مسافر ٹرینوں میں پولیس کی سرپرستی میں لوڈ کیا جاتا ہے، جس کے باعث کسی بڑے حادثے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، اس تمام غیر قانونی امور کے باوجود ریلوے حکام نے خاموشی اختیار کرلی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں