میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیب گورننس کیساتھ تباہ کن طریقے سے کھیل رہا ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ

نیب گورننس کیساتھ تباہ کن طریقے سے کھیل رہا ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک
منگل, ۶ اکتوبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب گورننس کے ساتھ تباہ کن طریقے سے کھیل رہا ہے اور نیب نے تمام کیسز میں وزیروں کو ملزم بنایا ہوا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے نندی پور ریفرنس میں سابق وزیر قانون بابر اعوان اور جسٹس (ر) ریاض کیانی کی بریت کے خلاف نیب اپیلوں پر سماعت کی۔سابق سیکرٹری قانون مسعود چشتی کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانونی رائے میں تاخیر سے نندی پورریفرنس پراجیکٹ میں تاخیر کا الزام عائد کیا گیا، ریاض کیانی بھی سیکرٹری قانون رہے اور انہیں بری کیا گیا، یہ ایشو مسعود چشتی کے سیکرٹری قانونی مقرر ہونے سے پہلے سے چل رہا تھا، میرے موکل سے قبل ریاض کیانی سمیت 2 سیکرٹری قانونی رائے دینے سے انکار کر چکے تھے، میرے موکل پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نندی پور ریفرنس میں صرف اور صرف تاخیر ہی واحد جرم ہے؟ وکیل امجد پرویز نے جواب دیا کہ جی، میرے موکل ایک دھیلے کے روادار نہیں لیکن انہیں ملزم نامزد کر دیا گیا، نندی پور منصوبہ اْس وقت کے وزیراعظم اور صدر کے نوٹس میں تھا، نہ صدر اور نہ ہی وزیراعظم نے اس پر کوئی اعتراض کیا تھا۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ نندی پور منصوبے میں کیا جرم تھا آپ بھی بتائیں۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے جواب دیا کہ اس کیس میں فرد جرم بھی عائد ہو چکی ہوئی ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ایک غیر ملکی کمپنی کیساتھ معاہدے پرنندی پور ریفرنس بنایا گیا، کیا اْس غیر ملکی کمپنی کو بتایا گیا تھا کہ اس کی کلیئرنس نہیں لی گئی؟ کیا ایسی کوئی کلیئرنس لینے کی ضرورت تھی؟ جب لا ڈویڑن منظوری پہلے ہی دے چکی تھی؟ بادی النظر میں تویہ کیس بنتا ہی نہیں دکھائی دیتا، اگر جرم ہی نہیں تو پھر یہ ریفرنس بنا کر ریاست کے لیے شرمندگی کا باعث نہیں بنایا گیا ؟ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو ہدائت کی کہ ڈاکومنٹ دکھائیں کہ سیکرٹری قانون نے قانون کی کیا خلاف ورزی کی، جب وزارت قانون نے رائے دینے سے انکار کیا تو کیا آپ نے معاملہ اٹارنی جنرل کو ریفر کیا؟ اس طرح کے مزید کتنے کیسز آپ نے بنائے ہیں؟۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہتے ہیں کہ وزارت قانون نے معاہدوں کے بعد قانونی رائے دینے سے انکار کیا، آپ چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے کے بعد وزارت قانون سے رائے مانگ رہے تھے، اگر آپ اس طرح کریں گے تو آپ کے پاس فارن انویسٹر کیوں آئے گا؟ یہ بتائیں کہ قانونی رائے میں تاخیر کر کے سیکرٹری قانون کو کیا فائدہ ہوا؟ جب معاہدہ ہو چکا تو پھر وزارت قانون سے منظوری کی ضرورت ہی کیا بچی، جب وزارت قانون نے اپنی قانونی رائے نہیں دی تو اس سے قومی خزانے کو نقصان ہوا، پراسیکیوٹر نیب آ پ نیب ہیں، آپ کرپشن کے کیس پکڑیں، کیا اس میں کوئی کرپشن ہے، آپ ابھی ایک لفظ نہیں بتا دے سکے کہ کرمنل ایکٹ کہاں ہوا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں