میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کیوں آئینی ادارے کونقصان پہنچارہے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

کیوں آئینی ادارے کونقصان پہنچارہے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

ویب ڈیسک
منگل, ۶ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

عمران خان کے بیانات غیرذمے
دارانہ ،ریلیف کی امیدنہ رکھیں

سیاسی لیڈر اپنے کارکنان کو کسی بھی قسم کے بیان سے متاثر کرتے ہیں، پیمرا کو سپریم کورٹ کے آرڈر پر عمل درآمد کرنے دیں
غیر ذمہ دارانہ بیان پر آپ توقع کرتے ہیں کہ عدالت لائسنس دے؟،مسلح افواج کے بارے میں بیان دے کر آپ ان کا مورال گرانا چاہتے ہیں؟ ریمارکس
اسلام آباد (بیورورپورٹ) اسلام آبادہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کے پیمرا آرڈر کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ریگولیٹ کرنے کی ہدایت کردی۔پیر کو عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کے پیمرا آرڈر کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی، اس موقع پر عمران خان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران پیمرا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شوکاز نوٹس جاری کرنے کا مقصد صرف تقریر میں ڈیلے (تاخیر) کرنا تھا۔عدالت نے وکیل پیمرا سے استفسار کیا کہ آپ ڈیلے پالیسی پر عمل درآمد کیوں نہیں کرتے؟جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بڑے ذمہ دار لوگ غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں، آپ نے قانون کے مطابق کام کرنا ہے، عدالت کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔وکیل پیمرا نے کہا کہ ہماری ہدایات کسی ایک خاص شخص کیلئے نہیں تھیں، عدالت نے استفسار کہ کیا آپ اس عدالت کے آخری آرڈر سے متفق ہیں؟ جس پر پیمرا کے وکیل نے عدالت سے اتفاق کیا۔عدالت نے عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر سے مکالمہ کیا کہ چیزیں مشکل نہ بنائیں، آپ کے موکل کی جانب سے بھی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا گیا۔اس دوران پیمرا وکیل نے کہا کہ ٹی وی پر چیزیں تاخیر سے چلانے پر سپریم کورٹ کا بھی فیصلہ موجود ہے۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو کہا ہے وہ تو پیمرا نے کرنا ہی ہے۔عدالت نے بیرسٹر علی ظفر سے استفسار کیا کہ گزشتہ روز جلسے میں عمران خان کی جانب سے جو بیان دیا گیا کیا وہ آئینی اور ٹھیک ہے؟ آپ پبلک میں کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کوئی آرمی چیف محب وطن ہے یا نہیں؟ آپ کس جانب جارہے ہیں، کیوں آئینی اداروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ جس طرح کے بیانات آپ دے رہے اپنے آپ کیلئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں، آپ کے اس غیر ذمہ دار بیان سے دنیا کو کیا پیغام دیا جارہا ہے، جو پبلک میں بیان دیا گیا وہ آرٹیکل 19 کے زمرے میں بھی نہیں آتا۔عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ کوئی سوچ سمجھ کر سوچے کہ ہر کوئی کیا کر رہا ہے؟ ہر کوئیآئین کے ماتحت ہیں، ہر کسی کو آئین کا خیال رکھنا چاہیے، اگر اسی طرح غیر ذمہ دار بیانات دیں گے تو اس کے نتائج بھی ہوں گے، سیاسی لیڈر اپنے کارکنان کو کسی بھی قسم کے بیان سے متاثر کرتے ہیں، پیمرا کو سپریم کورٹ کے آرڈر پر عمل درآمد کرنے دیں۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ پیمرا صرف ایک شخص کی براہ راست تقریر پر پابندی نہیں لگا سکتا، اس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیان دیں گے تو پابندی کیسے نہیں ہوگی، یہ کوئی کہہ سکتا ہے کہ پاک فوج اس ملک سے محب وطن نہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں