طالبان نے پنجشیرفتح کر لیا، مزاحمتی فرنٹ کے اہم کمانڈر ہلاک
شیئر کریں
افغانستان کے آخری صوبہ پنج شیر کو بھی طالبان نے مکمل فتح کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکا کے 15؍ اگست کے کابل سے ذلت آمیز فرار کے بعد کابل سے 80کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پہاڑوں کے درمیان گھرے صوبہ پنج شیر وہ علاقہ رہ گیا تھا جہاں احمد مسعود کی سربراہی میں ایک مزاحمتی فرنٹ طالبان کے خلاف محاذ آرا تھا۔ طالبان کے خلاف اس مزاحمتی فرنٹ کو امریکا اور بھارت کی مکمل سرپرستی حاصل تھی ۔ تاجک نسل کی اکثریت کے حامل اس صوبے کو تاجکستان سے بھی مدد مل رہی تھی۔ امریکا کی زیرسرپرستی اتحادی افواج کا بہت سا جنگی سازوسامان انخلاء سے پہلے اس صوبے میں طالبان کے خلاف ایک طویل مزاحمت کے لیے جمع کیا گیا تھا۔ مگر رات گئے امریکا ، بھارت اور دیگر غیرملکی سرپرستوں کی تمام امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جب طالبان نے پنج شیر کے تمام اضلاع میں اپنی فتح کے جھنڈے گاڑ دیے۔ واضح رہے کہ اتوار کی شام تک یہ اطلاعات گردش کرتی رہیں کہ افغانستان کی وادی پنج شیر میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور مجاہدین انابا کے علاقے میں پہنچ گئے ہیں۔ ایڈیٹر امریکی لانگ وار جرنل یہ بتاتے رہے کہ کئی اضلاع پر طالبان کے قبضے کی اطلاعات ہیں لیکن یہ تصدیق شدہ نہیں ۔دوسری جانب مزاحمتی فورسز کے ترجمان علی میثم نظارے یہ دعویٰ کرتے رہے کہ ہماری مزاحمت کبھی ناکام نہیں ہو گی۔اس دوران مجاہدین پنج شیر کے ایک کے بعد ایک اضلاع میں داخل ہوتے گئے اور شام تک مجاہدین نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ صوبہ پنج شیر کے سات میں سے چھ اضلاع مکمل فتح کرچکے ہیں۔ جن میں پنج شیر کے سب سے بڑے ضلع پاریان کے ساتھ دیگر اضلاع میں ضلع درعہ،ضلع شوتل ، ضلع انابہ، ضلع روکھا اور ضلع کھنج شامل ہیں۔مجاہدین کی یہ پیش قدمی رات گئے تب کامیابی سے ہمکنار ہوئی جب وہ صوبہ پنج شیر کے آخری ضلع بازرک کو بھی فتح کرنے میں کامیاب رہے۔ اطلاعات کے مطابق مزاحمتی فرنٹ کے اہم ترین جنگجو طالبان کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔ جن میں احمد مسعود کے قریب ترین کمانڈر گل حیدر، احمد مسعود کے بھتیجے منیب امیری ، جنرل ودود زرہ، احمد مسعود کے ترجمان فہیم دشتی کی ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔