پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا اور حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گا،آرمی چیف
شیئر کریں
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا اور حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گا ،کشمیریوں پر ظلم ہمارے صبر کی آزمائش ہے ، آخری گولی، آخری سپاہی اور آخری سانس تک اپنا فرض ادا کریں گے ،کشمیرتکمیل پاکستان کا نا مکمل ایجنڈا ہے ۔ جمعہ کوآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یومِ دفاع کے سلسلے میں راولپنڈی کے جنرل ہیڈ کوارٹر(جی ایچ کیو) میں منعقد ہونے والی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا اور حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گا۔ا نہوں نے کہا کہ بلا شبہ ایک عظیم جدو جہد کے بعد ہمارے لیے ایک آزاد وطن حاصل کیا، پاکستان کی بنیادوں میں شہدا کا لہو شامل ہے ۔1947 سے لے کر خواہ وہ جنگ ہو یا دہشت گردی کے خلاف جنگ، جب بھی ضرورت پڑی وطن کے بیٹوں سے لبیک کہا، دھرتی کے بیٹوں کا خون کل بھی پاکستان کی حفاظت کی ضمانت تھا اور آج بھی ہمارے جری سپوت وطنِ عزیز پر قربان ہونے کے لیے تیار ہیں۔میں یہ بات یقین سے کہتا ہوں کہ جوانوں کی کامیابیاں کبھی رائیگاں نہیں گئیں اور نہ جائیں گی، حالیہ سالوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابیاں باقی دنیا کے لیے ایک مثال ہے ،یہ ایک لمبی اور مشکل جنگ تھی جس میں ہمارے جوانوں نے اپنا کل ہمارے آج کے لیے قربان کردیا لیکن پاکستان کے دشمنوں کو ان کے ارادوں میں کامیاب نہیں ہونے دیا۔انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ آج پاکستان میں امن کی فضا قائم ہے اور آج کا پاکستان امن و سلامتی کا پیغام دیتا ہے جو کہ خطے اور پوری دنیا کے لیے بھی ہے جن کے لیے ہماری قربانیوں اور تعاون ایک مثال ہے ،پاکستان نے اپنی ذمہ داریاں بھرپور طریقے سے پوری کی ہیں اب اقوامِ عالم کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر طرح کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کو عملی طور پر رد کرے ، ہمارا فرض ہے کہ آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ اور روشن مستقبل دیں۔آج کا پر امن اور بدلتا ہوا پاکستان دنیا کے لیے امن ترقی و رواداری کا پیامبر ہے ، ایک پر امن، مضبوط اور ترقی یافتہ پاکستان ہماری منزل ہے اور ہم پوری حکمت عملی سے ان منزل کی جانب سفر جاری رکھے ہوئے ہیں،دہشت گردی کے عفریت سے کامیابی سے لڑنے کے بعد اب ہماری جنگ غربت، بے روزگاری، جہالت اور معاشی پسماندگی کے خلاف ہے تا کہ ہمارے شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہ جائیں۔انہوں نے کہا کہ آج جب ہم ایک روشن پاکستان کی بات کرتے ہیں تو ہماری دل مقبوضہ کشمیر میں موجود اپنے بھائیوں کی تکلیفوں، مصیبتوں اور بڑھتی مشکلات کے باعث نہایت بے چین ہیں۔آج کا کشمیر ہندوتوا کی پیرو کار ہندوستانی حکومت کے ظلم و ستم کا شکار بن چکا ہے ، ریاستی دہشت گردی اپنے عروج پر ہے ، کشمیری خون ارزاں ہوچکا ہے اور جنت نظیر ظلم کی آگ میں جل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں آج آپ کو واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کشمیر تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے اور اس وقت تک رہے گا جب تک اس کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اورکشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں ہوجاتا۔موجودہ ہندوستانی قیادت نے مذہبی جنونیت، تعصب، تنگ نظری اور طاقت کے زعم میں کشمیریوں کے حقوق پر جو حملہ کیا ہے وہ بلا شبہ ہمارے اور پوری عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے ۔کشمیریوں کے بے بس عوام کی تکالیف اور آئے روز کی حقوق کی خلاف ورزیاں انسانیت کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا اور حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گا، پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔پاکستان ایک پر امن ملک ہے کشمیریوں پر ظلم ہمارے صبر کی آزمائش ہے ، پاکستان کی بہادر عوام، کشمیری بھائیوں کے لیے ہر طرح کی قربانیاں دینے کو تیا رہیں، ہم آخری گولی، آخری سپاہی اور آخری سانس تک اپنا فرض ادا کریں گے اور اس کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان مصالحتی عمل میں بھی پاکستان کا بھرپور کردار ہے ، امید ہے جلد افغانستان میں امن و استحکام آئے گا، بھارتی اقدامات سے خطے میں جنگ اور بد امنی کے بادل چھائے ہوئے ہیں ۔ قبل ازیں راولپنڈی میں یوم دفاع وشہدا کی مرکزی تقریب جی ایچ کیو میں منعقد ہوئی ،یوم دفاع وشہدا کی مرکزی تقریب میں بگل بجا کر شہدا کو سلام پیش کیا گیا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یادگار شہدا پر حاضری دی اور پھول چڑھائے ۔یوم دفاع و شہدا کی مرکزی تقریب میں شہدا کے لواحقین خصوصی طور پر مدعو تھے اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تقریب کے مہمان خصوصی تھے ۔یوم دفاع و شہدا کی تقریب میں غیر ملکی سفرا، حکومتی ارکان اور اعلی عسکری حکام بھی شریک تھے ۔تقریب کے آغاز پر قومی ترانہ پڑھا گیا جس میں تمام شرکا نے کھڑے ہو کر شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔اس موقع پر شہدا کے حوالے سے ایک ڈاکیومینٹری بھی پیش کی گئی جس میں شہدا کے اہلخانہ مختصر انٹرویو شامل کیے گئے جس نے تقریب کے شرکا کی آنکھیں نم کر دیں۔