برطانیہ میں پہلی بار نصف سے زائد آبادی کسی مذہب سے وابستہ نہیں ‘سروے رپورٹ
شیئر کریں
جن لوگوں کی عمریں 18 اور 25 کے درمیان تھیں، ان کی 71 فیصد تعداد کسی مذہب پر یقین نہیں رکھتی
برطانیہ میں پہلی بار نصف سے زائد آبادی کسی مذہب سے وابستہ نہیں ہے۔نیشنل سینٹر فار سوشل ریسرچ نے تین ہزار کے قریب لوگوں کا سروے کیا جس سے معلوم ہوا کہ گذشتہ برس 53 فیصد لوگوں نے خود کوبے دین ظاہر کیا۔ان میں سے بھی جن لوگوں کی عمریں 18 اور 25 کے درمیان تھیں، ان کی 71 فیصد تعداد کسی مذہب پر یقین نہیں رکھتی۔لیورپول کے بشپ نے کہا ہے کہ خدا اور چرچ ‘اب بھی متعلقہ’ ہیں اور خود کو بیدین کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ یہ لوگ ملحد ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں مذہبی رجحان مسلسل گرتا جا رہا ہے۔1983 میں کیے جانے والے ایسے ہی ایک سروے میں 31 فیصد برطانوی شہریوں نے کہا تھا کہ ان کا کوئی مذہب نہیں ہے۔حالیہ سروے سے معلوم ہوا کہ نوجوانوں اور جوانوں کی تقریباً دو تہائی تعداد مذہب پر یقین نہیں رکھتی، البتہ وہ لوگ جن کی عمریں 75 برس سے اوپر تھیں، ان میں سے 75 فیصد نے کہا کہ وہ مذہب پر ایمان رکھتے ہیں۔تازہ ترین اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو مذہبی خاندان میں پیدا ہوئے تھے، ان میں سے 40 فیصد کے قریب اب مذہب پر یقین کھو بیٹھے ہیں۔سب سے ڈرامائی تبدیلی اینگلیکن فرقے کے لوگوں میں آئی ہے اور 2000 کے مقابلے پر ان کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔