میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیراعظم کابلوچ عسکریت پسندوں سے بات کرنے کاعندیہ

وزیراعظم کابلوچ عسکریت پسندوں سے بات کرنے کاعندیہ

ویب ڈیسک
منگل, ۶ جولائی ۲۰۲۱

شیئر کریں

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر کوشش کریں گے کہ وہاں خانہ جنگی نہ ہو،گوادر پاکستان کا فوکل پوائنٹ بننے جارہا ہے جس سے سارے پاکستان بالخصوص بلوچستان کا فائدہ ہوگا،گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر سے اس کا رابطہ وسیع ہوگا،ماضی میں کبھی برآمدات پر مبنی نمو پر توجہ نہیں دی گئی، کوئی ملک صحیح معنی میں ترقی اس وقت تک نہیں کرسکتا جب تک وہ تمام علاقوں میں برابری کی ترقی نہ کرے،ہماری کوشش ہے اپنے معاشی زونز میں سرمایہ کاروں کو دعوت دیں،وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے دفتر کے ساتھ رابطوں کے ساتھ ہم تمام منصوبوں کی نگرانی کریں گے، بلوچستان کے لیے 730 ارب روپے کا تاریخی پیکیج دیا ہے، اس میں سے ہم یہاں کے ویران علاقوں کے روابط بھی بڑھائیں گے۔ پیر کوگوادرمیںجاری ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح اور مفاہمتی یادداشتوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ یہاںآنے کی 2 وجوہات تھیں، ایک فری زون کا افتتاح اور دوسرا بلوچستان ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ترقیاتی کاموں میں کئی علاقے پیچھے رہ گئے اور اس میں بلوچستان کو بھی ہم نے پیچھے چھوڑ دیا۔انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کو اوپر لے کر آئیں۔انہوں نے کہا کہ گوادر پاکستان کا فوکل پوائنٹ بننے جارہا ہے، یہاں بنیادی سہولیات نہیں تھیں، یہ مسئلہ اب حل کردیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں خواب دیکھتا ہوں کہ پاکستان ایک عظیم ملک بننے جارہا ہے۔انہوںنے کہاکہ انسان کی زندگی میں جب اونچ نیچ آتی ہے تو وہ مایوس ہوجاتا ہے، میں نے 60 کی دہائی میں پاکستان کو تیزی سے اوپر جاتے دیکھا تھا، پاکستان ایشیا میں ترقی کا ایک رول ماڈل تھا مگر پھر ہم نے غلطیاں کیں۔انہوں نے کہا کہ گوادر پاکستان کا ایک فوکل پوائنٹ بننے جارہا ہے جس سے سارے پاکستان بالخصوص بلوچستان کا فائدہ ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ گوادر کا منصوبہ بہت پہلے سے بنا ہوا تھا تاہم یہاں بنیادی مسائل تھے، یہاں پانی بجلی اور گیس اور رابطوں کا مسئلہ تھا، اب سب پر کام شروع ہوگیا ہے اور اس پر چین کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر سے اس کا رابطہ وسیع ہوگا۔انہوںنے کہاکہ ہمیں سرمایہ کاروں کو سہولیات دینی ہوں گی، اس کیلئے حکومت کی جانب سے ون ونڈو آپریشن جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ سرمایہ کار ایسی صنعتیں لگائیں، جس سے ہماری برآمدات بڑھیں، جب تک ایسی صنعتیں نہیں لگیں گی روپے پر دباؤ بڑھتا رہے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں کبھی برآمدات پر مبنی نمو پر توجہ نہیں دی گئی، ہماری کوشش ہے اپنے معاشی زونز میں سرمایہ کاروں کو دعوت دیں تاکہ ملک سے برآمدات میں اضافہ ہو۔انہوںنے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد کافی اختیارات صوبوں کے پاس ہیں، کئی چیزوں کے لیے وفاق اجازت دے دیتا ہے تاہم صوبے میں اس کے لیے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں، چاہتا ہوں کہ وفاق اور صوبوں کے ساتھ رابطوں کو مزید بہتر کریں۔انہوںنے کہاکہ کسی ملک میں سرمایہ کاروں کو سہولیات اچھی ملتی ہیں تو مزید سرمایہ کار آتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چین دنیا میں معاشی طور پر سب سے تیزی سے آگے جارہا ہے، اس کا ہمیں فائدہ حاصل ہے، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے دفتر کے ساتھ رابطوں کے ساتھ ہم ان تمام منصوبوں کی نگرانی کریں گے تاکہ ان پر تیزی سے عمل در آمد ہو۔عمران خان نے کہاکہ کوئی ملک صحیح معنی میں ترقی اس وقت تک نہیں کرسکتا جب تک وہ تمام علاقوں میں برابری کی ترقی نہ کرے، پہلی مرتبہ ہم نے ملک کے تمام پسماندہ علاقوں کو خصوصی ترجیح دی ہے۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان کے لیے 730 ارب روپے کا تاریخی پیکیج دیا ہے، اس میں سے ہم یہاں کے ویران علاقوں کے روابط بھی بڑھائیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم انسانی ترقی پر بھی کام کر رہے ہیں، یہاں کامیاب جوان پروگرامز، یونیورسٹی کا قیام اور دیگر چیزیں لارہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گوادر میں محنت کش مچھیروں کے لیے بھی ایک پروگرام لارہے ہیں جس کے تحت ان کی کشتیوں، جالوں اور دیگر چیزوں کو اپ گریڈ کریں گے۔انہوںنے کہاکہ گوادر تمام وسطی ایشیا سے منسلک ہورہا ہے، کئی ممالک جن کے پاس سمندر نہیں وہ یہاں سے تجارت کریں گے۔پڑوسی ملک افغانستان کی حالیہ صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن ہو، ہماری پوری کوشش ہے کہ افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک مل کر کوشش کریں کہ وہاں خانہ جنگی نہ ہو۔عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں خانہ جنگی کا نقصان ان کے ساتھ ساتھ اس کے تمام ہمسایہ ممالک کو بھی ہوگا، پناہ گزینوں کے علاوہ اس سے وسطی ایشیا کے تمام تجارتی روابط متاثر ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ پوری کوشش ہے کہ تمام پڑوسیوں اور طالبان سے بھی بات کریں تاکہ وہاں سیاسی تصفیہ عمل میں آئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں