میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
یورپی اقوام میں تقسیم

یورپی اقوام میں تقسیم

ویب ڈیسک
جمعرات, ۶ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

حمیداللہ بھٹی

رواں ماہ نو جون کویورپی یونین کے اہم رُکن بیلجیئم میں عام نتخابات ہوں گے جن میں قومی اور دس صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کاچُنائو کیا جائے گا ایک کروڑ سترہ لاکھ کی آبادی پر مشتمل اِس ملک کی یورپی پارلیمنٹ میں اکیس نشستیں ہیں یہ یورپ کا واحد ملک ہے جس کی تمام شاہراؤں پر لائٹس کاانتظام ہے لیکن بجلی کے بل کی ادائیگی حکومت کے ذمہ ہے۔ مزید خاص بات یہ کہ کسی شاہراہ پر ٹول ٹیکس نہیں ۔تعلیم کی شرح 99 فیصدہے ۔اعلیٰ تعلیم میں خواتین کو مردوں پربرتری حاصل ہے ۔ خواتین پچاس جبکہ مرد چالیس فیصد اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے ۔
یہ ملک تعلیمی اور ذہانت کے حوالہ سے یورپ میں دسویں نمبرپر ہے۔ اِس کا بیس فیصد ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جو لادین ہیں نوفیصدتو خداکے بھی انکاری ہیں۔64فیصد عیسائی ،چارفیصد سے زائدمسلمان جبکہ بقیہ دیگر مذاہب کے ماننے والے ہیں۔ بیالیس ہزار یہودی جبکہ دس ہزار کے قریب ہندو ہیں۔یہ سب ہی صاحبِ ثروت ہیں ۔یہاں زیادہ تیزی سے پھیلنے والے مذاہب اسلام اور ہندو ہیں۔ مسلمانوں کی تعدادپانچ لاکھ ہے مذاہب کی طرح یہ ملک کثیر لسانی اور مختلف اقوام کا مجموعہ ہے ایک ملین لوگ گزشتہ دہائی میں ہالینڈسے یہاں منتقل ہوئے دوسرے نمبر پر اٹالین، تیسرے پر مراکشی جبکہ چوتھے پر ترکش ہیں بیس ہزار کے قریب پاکستانی بھی رجسٹرڈ ہیں۔ مگر اندازہ ہے کہ یہ تعداد اصل سے بہت کم ہے افریقی ملک کانگو جو اِس کے زیرِ قبضہ ہے وہاں سے ہجرت کرکے آنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوزکرچکی ہے ۔یہ دنیاکی سب سے بڑی دفاعی تنظیم نیٹو کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے۔ ستائیس رُکنی یورپی پارلیمنٹ کے دفاتراور اجلاس ہونے کی بناپرہی برسلزکوتنظیم کا ڈی فیکٹودارالحکومت کہاجاتا ہے۔
حالیہ انتخاب میں دسویںیورپی پارلیمنٹ معرضِ وجود میں آئے گی جس کا رواں برس سولہ جولائی کواجلاس متوقع ہے یہ پہلے انتخاب ہیںجن میںبرطانیہ شامل نہیںیورپی یونین کی کُل720 رُکنی پارلیمان میںجرمنی 96نشستوں کے ساتھ پہلے جبکہ فرانس 79کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے حالیہ انتخابات میں ماحولیاتی آلودگی ،صحت ،روزگارکے علاوہ مسلہ فلسطین کو مرکزی اہمیت حاصل ہے جبکہ تیل کے نرخ بھی موضوع بحث ہیں۔برسلز اسمبلی کا انتخاب بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے جس میں مراکش، ترکیہ ۔پاکستان اور دیگر ممالک کے تارکینِ وطن یکجاہوکر حصہ لے رہے ہیں جن کی قیادت مراکشی نژاد فواد حیدرکے پاس ہیں۔ قبل ازیں ڈاکٹر منظورواحد پاکستانی تھے جو برسلز اسمبلی کے رُکن منتخب ہو ئے مگرسماجی کاموں میں حصہ نہ لینے کی بناپر مقبولیت کھوبیٹھے ہیں۔ شاید اسی لیے حفظِ ماتقدم کے طورپر یورپی یونین کی ایک نشست کے لیے اپنی ہمشیرہ شاہدہ منظور کوٹکٹ دلایا ہے تاکہ شکست کی صورت میں بالکل ہی عضو معطل نہ ہوجائیں اِس بار تین خواتین کے علاوہ چھ مردپاکستانی امیدوار ہیں ۔علاوہ ازیں دیگر کئی اہم جماعتوں نے تارکینِ وطن کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے اُنھیں امیدوار بنایا ہے ماضی میں طریقہ کاریہ تھا کہ امیدوار ایک آدھ پوسٹر مخصوص جگہوں پر چسپاں کر دیتے اور اکثر ذرائع ابلاغ کے ذریعے عوام کو منشور اور ترجیحات سے آگاہ کرتے مگر اب خاصی گہما گہمی ہے۔ گلی محلوں میں جلسے ہورہے ہیں جن میں تارکینِ وطن نمایاں ہوتے ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ یہاں جنوبی ایشیا جیسی انتخابی مُہم کا رنگ بن رہاہے تو بے جا نہ ہو گا۔ تارکین ِ وطن کی اصل توجہ کا مرکز برسلز کی صوبائی اسمبلی ہے کیونکہ یہاں سے اعلیٰ حکام تک آواز پہنچانا بہت آسان ہے لیکن دیگر صوبائی اسمبلیوں میں بھی تارکین کو نمائندگی ملنے کا امکان ہے۔
راقم نے انتخابی مُہم کوبہت قریب سے دیکھاہے یہاں رنگ و نسل اور مذہبی و لسانی تقسیم کے باجود اتحاد و یگانگت کی فضا ہے کاروباری و ملازمت پیشہ اکثر شام کو انتخابی مُہم دیکھنے گھروں سے نکلتے ہیں دیگر یورپی ممالک کی طرح بیلج لوگوں کی سوچ میں بھی واضح تفاوت تو ہے لیکن یہ تفاوت امن و سکون میں خلل کا باعث نہیں۔ مسئلہ فلسطین کوحالیہ انتخابات میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ یورپ میں جہاں اکثر حکومتیں
ا سرائیل نواز ہیں لیکن عوام کی بڑی تعداد فلسطینیوں سے ہمدردی رکھتی ہے۔ اور مظاہروں کا حصہ بننے کے ساتھ ذرائع ابلاغ میں بھی صدائے احتجاج بلند کررہی ہے ۔اسی لیے یہ مسئلہ کئی جماعتوں کی مقبولیت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ یورپ میں گزشتہ چند بر سوں سے قوم پرست جماعتوں کو غلبہ حاصل ہورہاہے ۔اکثر ممالک میں دائیں بازوکے نظریات کی حامل ایسی جماعتوں کی مقبولیت میں اضافہ ہواہے جو نہ صرف قوم پرستی کی قائل ہیں بلکہ مسائل کا موجب تارکینِ وطن کو سمجھتے ہوئے مہاجرت روکنے کی خواہاں ہیں ۔ہنگری ،اٹلی ،فرانس سمیت ایسے کئی ممالک میں قوم پرست جماعتوں کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہواہے مگر بیلجیئم سمیت اسکنڈے نیویا میں شامل ممالک ایسی لہر سے محفوظ تھے مگر خدشہ ہے کہ دسویںیورپی پارلیمنٹ میں دائیں بازوکی سوچ رکھنے والی جماعتوں کی تعداد بڑھنے اور آزاد سوچ رکھنے والی جماعتوں کی تعدادکم ہو سکتی ہے۔ یورپ کیونکہ خوشحال خطہ ہے اوریہاں روزگار کے مواقع بہتر ہیں اسی لیے غریب اور ترقی پزیر ممالک کے لوگوں میں یہاں بسنے کااشتیاق پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے یورپ کی طرف ہجرت کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جو کئی ممالک کے لیے پریشانی کاموجب ہے نہ صرف سرحدوں پر سختی کی جارہی ہے بلکہ آنے والوں کی آبادکاری روکنے اور حوصلہ شکنی کرنے کے لیے مزید سخت قوانین بنائے جارہے ہیں ۔حال ہی میں اِس حوالے سے نرمی برقراررکھنے کی بناپر پُرتگال کی رُکنیت معطل کرنے کاعندیہ دیا گیا کیونکہ تارکینِ وطن نرم قوانین کا فائدہ اُٹھا کر رہائشی اجازت نامہ حاصل کررہے تھے ۔اِس بابت بار بار یاددہانی کے باجود جب پُرتگیزی حکومت نے عملی اقدامات نہ اُٹھائے توتنظیم نے رُکنیت معطلی کا باقاعدہ اعلان کر دیامجبوراََپُرتگال نے بھی قوانین سخت کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس سے تارکین وطن کورہائشی اجازت حاصل کرنے میں دشواریاں بڑھ گئی ہیں۔ وہ اپنے حقوق کا بہتر طریقے سے تحفظ کرنے کے لیے سیاسی حوالے سے منظم اور فعال ہو رہے ہیں۔ اِس لہر سے بیلجیئم بھی محفوظ نہیں رہا۔ فواد حیدر ٹیم کی تشکیل اسی سوچ کا شاخسانہ ہے حالیہ انتخابات میں ابھی یہ ایک آزاد گروپ کی حیثیت سے میدان میں ہے مگر اِس میں کوئی ابہام نہیں کہ اگر یہ گروپ بیس ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے جس کاامکان ہے تو نہ صرف بطورجماعت رجسٹرڈ ہوجائے گا بلکہ نصف درجن امیدواروں کی کامیابی کی راہ بھی ہموارہو جائے گی۔ اِس گروپ کی انتخابی مُہم میں ممتاز سماجی ،سیاسی اور کاروباری شخصیت چوہدری پرویز اقبال لوہسرنہ صرف پیش پیش ہیں بلکہ تارکین وطن کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اپنے فرزند محمد علی لوہسر کو بطور امیدوار صوبائی اسمبلی پیش کردیاہے۔ پاکستان سے لیکر بیلجیئم کے مقتدر حلقوں تک چوہدری پرویز لوہسرکورسائی حاصل ہے ۔ہم وطنوں کے علاوہ دیگر تارکینِ وطن کو درپیش مسائل حل کرانے میں اُن کاکلیدی کردار ہوتاہے۔ اسی لیے عزت واحترام سے دیکھے جاتے ہیں۔ اُن کے بیٹے محمد علی لوہسر کے لیے تمام مکاتبِ فکر متحرک ہیں۔ پاکستانیوں کے ساتھ مراکشی،ترک، انڈین سکھوں کے علاوہ کانگو کی افریقی آبادی بھی بہت فعال ہے۔ ( جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں