سیسی افسران کے خلاف ممبر گورننگ باڈی دوبارہ متحرک
شیئر کریں
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ محنت کشوں کے ادارے سیسی میں کرپشن کے اسکینڈل، غیر قانونی پروموشنو احکامات اور فرمائشوں پر انکوائری اور کارروائی کرنے میں ناکام ہوگئے ۔ غیر قانونی ترقیوں کے مرکزی کردار کمشنر سیسی سلیم کھوڑو تاحال براجمان، کرپشن الزامات کا سامنا کرنے افسران بھی عہدوں کے مزے لینے لگے۔ ذرائع کے مطابق سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے ممبر گورننگ باڈی اور سینئر مزدور رہنما عبدالواحد شورو نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور کمشنر سیسی سلیم رضا کھوڑو کو خط تحریر کیا ہے جس میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن زاہد بٹ، سہیل احمد خان اور محترمہ امبرین کامل کی گریڈ 19 سے گریڈ 20 میں غیر قانونی ترقی کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔ غیر قانونی ترقی دینے والے کمشنر سیسی سلیم رضا کھوڑو کے خلاف بھی کوئی اقدام نہیں لیا گیا۔ دسمبر 2023 میں جب یہ غیر قانونی آرڈر جاری کیا گیا اس وقت بھی ممبر گورنرننگ باڈی عبدالواحد شورو نے سابق نگراں وزیر سندھ مقبول باقر اور کمشنر سیسی سلیم رضا کھوڑو کو تحریری طور پر تمام حقائق سے آگاہ کیا۔ خط میں نئے وزیر محنت شاہد عبدالسلام تھیم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ گورننگ باڈی سیسی کا اجلاس طلب کر کے ان تمام متنازعہ معاملات کو گورننگ باڈی کے سامنے فوری طور پر پیش کیا جائے اور انکوائری کی جائے۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن زاہد بٹ، ڈائریکٹر ویجیلنس نادر کناسرو, ڈاکٹر ممتاز شیخ۔ ڈاکٹر سعادت سمیت سیسی کے کئی افسران کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن سندھ میں ایک ارب 30 کروڑ روپے کی کرپشن کی انکوائری چیف سیکرٹری سندھ کی جانب سے اوپن انکوائری کے احکامات کے بعد ہو رہی ہے۔ جبکہ کرپشن الزامات کی زد میں آنے والے تمام افسران تاحال سیسی کے تمام معاملات انجام دے رہے ہیں افسران کی عہدوں پر موجودگی کے دوران شفاف انکوائری سوالیہ نشان ہے۔