فیض آباد دھرنا،سازش کے شواہد نہیں ملے ،انکوائری کمیشن رپورٹ جمع
شیئر کریں
فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی، سماعت (آج)پیر کو ہوگی ۔انکوائری کمیشن کی رپورٹ بذریعہ اٹارنی جنرل آفس سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی، سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت 6 ؍ مئی کو ہوگی، کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کرے گا۔سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا، فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن رپورٹ 150 صفحات پر مشتمل ہے ، انکوائری کمیشن نے 33 گواہان کے بیانات کی روشنی میں رپورٹ تیار کی ہے ۔کمیشن نے نتائج اخذ کرنے کے ساتھ 33 سفارشات بھی پیش کردیں، مصطفی ایمپیکس کیس کی روشنی میں وزیراعظم اور وزراء کے اختیارات واضح نہ ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی۔کمیشن رپورٹ میں بتایا گیا بحران الیکشن ایکٹ کے ایک ڈیکلریشن میں ترمیم سے پیدا ہوا، کمیشن کو کسی سازش کے کوئی شواہد نہیں ملے ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے صرف بطور ثالث کردار ادا کیا، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف کی اجازت حاصل تھی۔