اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے پاکستان پر بہت دباؤ ڈالے گئے ،شیریں مزاری کاانکشاف
شیئر کریں
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف کر دیا ہے۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں شیریں مزاری نے کہا کہ بہت سارے پریشر آئے کہ اسرائیل کو تسلیم کر لیا جائے۔لیکن پاکستان نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہو سکتا اور فلسطین کو انصاف ملنے تک اسرائیل سے متعلق سوچا بھی نہیں جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ افسوس ہے او آئی سی میں فلسطین اور کشمیر کے لیے آواز نہیں اٹھائی جاتی جبکہ پاکستان نے ماضی میں ہر مسلمان ملک کے انصاف کے لیے آواز اٹھائی۔ماضی میں مسلم امہ کی مسلمان ممالک کے انصاف کے لیے کھڑے ہونا روایت رہی ہے۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ بھارت اور اسرائیل نے انسانی حقوق کے قوانین کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔لگتا ہے امریکہ میں صدر جو بائیڈن کے آنے سے خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان فلسطین کے حوالے سے کوئی خاص فرق نظر نہیں آرہا۔شیریں مزاری نے مزید کہا کہ رمضان شروع ہوا تو اسرائیل نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے اور اذان دینے سے روک دیا۔مسلم ممالک کو کم ازکم فلسطین اور کشمیر کے لیے آواز اٹھانی چاہیے جبکہ کشمیر کمیٹی کی طرح پاکستان میں فلسطین کمیٹی بھی بنانی چاہیے۔یہاں پر یہ بھی واضح ہو کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ایک نئی بحث کچھ روز سے جاری ہے۔