میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ڈی ایم دو دھڑوں میں تقسیم ،پیپلز پارٹی ،اے این پی کو شوکاز نوٹس

پی ڈی ایم دو دھڑوں میں تقسیم ،پیپلز پارٹی ،اے این پی کو شوکاز نوٹس

ویب ڈیسک
منگل, ۶ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

پی ڈی ایم نے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت پیپلزپارٹی کو اور عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کو شو کاز نوٹس جاری کیئے ہیں۔ شو کازنوٹس میں دونوں جماعتوں کو 7 روز میں وجوہات بیان کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی منظوری کے بعد اتحاد کے سیکرٹری جنرل اور نون لیگی راہنما شاہدخاقان عباسی نے دونوں جماعتوں کو اظہار وجوہ کے نوٹس بھجوادئیے ہیں۔پیپلزپارٹی کو شو کاز نوٹس بلاول بھٹو زرداری اور اے این پی کو اسفندیار ولی کے نام سے بھجوائے گئے ہیں شو کاز نوٹس میں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لئے’’ باپ‘‘ کے سینیٹرز کی حمایت لینے پر جواب طلب کیا گیا ہے دونوں جماعتوں سے پی ڈی ایم کے اصولوں کی خلاف ورزی پر جواب طلب کیا گیا ہے۔نوٹس کے متن میں درج ہے کہ پیپلزپارٹی اور اے این پی کے اقدام اپوزیشن اتحاد اور تحریک کو نقصان پہنچا ہے ایسا اقدام کیوں کیا گیا؟ وجوہات سے آگاہ کیا جائے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اورسینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے نوٹس موصول ہونے کی تصدیق کردی ہے۔حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سیکرٹری جنرل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کو شوکاز نوٹسز جاری کرنے کا مقصد پیپلزپارٹی سے جواب مانگنا ہے کہ آپ نے حکومتی ارکان کا ووٹ کیوں حاصل کیا۔سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پی ڈی ایم میں تقسیم واضح طور پرنظر آنے لگی، سینیٹ اجلاس سے پہلے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے کمرہ میں آزاد اپوزیشن کی جماعتوں کا مسلم لیگ نون کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔اجلاس میں مسلم لیگ نون، جے یو آئی، پی کے میپ، نیشنل پارٹی اور بی این پی مینگل کے سینیٹرز شریک ہوئے، سینیٹ میں آزاد اپوزیشن کے اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، مولانا عبدالغفور حیدری، طاہر بزنجو کے علاوہ مصدق ملک، کامران مرتضی، مولانا عطاالرحمان سمیت دیگر نے شرکت کی. اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور اے این پی کو شوکازنوٹس جاری کردیے گئے ہیں اورجواب مانگا ہے کہ آپ نے حکومتی جماعت سے ووٹ کیوں حاصل کیے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں