سندھ میں پرکشش وزارتوں کے حصول کیلئے لابنگ تیز
شیئر کریں
وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بعد سندھ میں پرکشش وزارتوں کے حصول کے لئے لابنگ تیز ہوگئی ہے۔ جن میں ما سوائے چند کے باقی وہی پرانے چہرے ہیں۔ پہلے مرحلے میں مختلف ایم پی ایز صوبائی کابینہ میں شامل ہونے کے لئے لابنگ کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پر کشش وزارتوں کے لئے بھی کوشش شروع کر دی ہے۔ تین پرانے وزرا سب سے زیادہ زور وزارت داخلہ کا قلمدان حاصل کرنے پر لگارہے ہیں۔صوبائی کابینہ میں دو خواتین کے شامل ہونے کا بھی امکان ہے۔ نثار کھوڑو سینئر صوبائی وزیر بن سکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ پر واضح کر دیا ہے کہ کابینہ میں جو بھی افراد شامل ہوں گے۔ ان میں سے کس کو کون سے محکمے کا قلمدان دینا ہے، اس کا فیصلہ وہ خود ہی کریں گے۔ صوبائی کابینہ کی تشکیل میں چند دنوں کی جو تاخیر ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ آصف علی زرداری کے صدارتی انتخابات کی سرگرمیوں میں زیادہ مصروف ہونا ہے۔ نئی کابینہ کی تشکیل 7مارچ کے بعد متوقع ہے۔صوبہ سندھ کی کابینہ میں شامل ہونے کے ساتھ ساتھ پرکشش وزارتوں کے حصول کے لئے مختلف ایم پی ایز سرگرم ہوگئے ہیں۔ جن میں زیادہ تر وہ ایم پی ایز شامل ہیں۔ جو پہلے بھی وزیر رہ چکے ہیں۔ پہلے مرحلے میں کابینہ میں 10 سے 12 وزیر شامل ہو سکتے ہیں۔ ان ناموں کو حتمی شکل دینے کے لئے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اسلام آباد میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مشاورت بھی کی ہے۔بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ 9 مارچ کو صدارتی انتخابات کے بعد صوبائی کابینہ کی تشکیل عمل میں آجائے۔ تاہم پیپلز پارٹی کے بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات سے قبل 8 مارچ کو بھی صوبائی کابینہ وجود میں آسکتی ہے۔ 7 مارچ کو سندھ اسمبلی کے طلب کردہ اجلاس میں پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو اور جام مہتاب ڈہر حلف لیں گے۔ کیونکہ وہ سینیٹر بھی تھے۔ پہلے انہوں نے پارٹی قیادت کے احکامات کی روشنی میں سینیٹر شپ سے استعفیٰ نہیں دیا تھا۔ لیکن اب انہوں نے سینیٹر شپ چھوڑ دی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ کابینہ میں تاخیر کا ایک سبب نثار کھوڑو بھی ہوں۔ کیونکہ وہ بھی سینئر صوبائی وزیر کی حیثیت سے کابینہ میں شامل ہوں گے۔