پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا شریف اور زرداری اربوں پتی بن جائیں، وزیراعظم
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا شریف اور زرداری اربوں پتی بن جائیں، لوگ کہتے ہیں نواز شریف لیڈر ہے ،نواز شریف ڈاکو ملک کو 30 سال لوٹ کر ملک سے باہر بھاگا ہوا ہے ، میں اکیلا کرپشن ختم نہیں کرسکتا، نیب اور عدلیہ پر میرا اختیار نہیں ، سزائیں دلانے کیلئے ہر ممکن مدد کو تیار ہیں،دنیا میں کوئی بھی ملک کرپٹ لیڈر شپ کے ساتھ خوشحال نہیں رہ سکتا،پہلے اخلاقی طور پر قوم کو تباہ کیا جاتا ہے پھر معاشی تباہی آتی ہے ، یہاں بھی یہی کچھ ہوا، دنیا میں کوئی ایک قوم بتا دیں جو اخلاقی طور پر اچھی ہو اور تباہ حال ہو اور کوئی قوم اخلاقی طور پر گری ہوئی ہو اور اس کی معاشی حالت اچھی ہو، جب مدینہ کی ریاست اوپر گئی تو کیا ان کے پاس دولت آ گئی تھی؟،پاکستان ایک بڑا عظیم خواب تھا ،ہمیں واپس اپنے نظریے کی طرف رخ کرنا چاہیے ۔ہفتہ کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اپنے خطاب وزیراعظم نے سب سے پہلے اپنے اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہر مشکل وقت میں میرے ساتھ کھڑے ہونے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے اپنے قانون سازوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز آپ کے جو حالات دیکھے تو مجھے یہ احساس ہوا کہ حفیظ شیخ کے سینیٹ پر ہارنے پر آپ سب کو دل سے تکلیف ہوئی۔انہوں نے کہا کہ مجھے آپ میں ایک ٹیم نظر آئی اور ہماری یہ ٹیم مضبوط ہوتی جائیگی کیونکہ اللہ قرآن میں کہتا ہے کہ میں تمہارے ایمان کو بار بار آزماؤں گا۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب آپ مشکل وقت سے نکلتے ہیں تو اور مضبوط ہوجاتے ہیں، بڑے انسان بننے کیلئے مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ کوئی جماعت بھی جب مضبوط ہوتی ہے جب وہ مشکل وقت سے گزرتی ہے اور آج میں اپنی جماعت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ آپ اس مشکل وقت سے نکلے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمیں کبھی یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان کیوں بنا تھا کیونکہ جب قوم اپنے نظریہ سے پیچھے ہٹتی ہے تو وہ مرجاتی ہے ۔عمران خان نے کہا کہ ہماری قیادت کو پتا ہونا چاہیے کہ پاکستان ایک بہت بڑا عظیم خواب تھا، پاکستان کا خواب دیکھنے کی وجہ یہ تھی کہ ہم نے دنیا کو مثال دینی تھی کہ اصل میں ایک اسلامی ریاست کیا ہوتی ہے اور اس کی بنیاد مدینہ کی ریاست پر تھی جو دنیا کی تاریخ کی پہلی فلاحی ریاست بنی تھی۔انہوں نے کہا کہ بڑے لوگ جو پاکستان نہیں چاہتے تھے وہ کہتے تھے کہ پاکستان تو بن گیا اور مسلمان جو ہندوستان میں رہ گئے انہیں سیکنڈ کلاس شہری بنا کر چھوڑ دیا ہے اور وہاں ان کے ساتھ آج کیا ہورہا ہے ، لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان نہ بنتا تو آج مسلمانوں کی زیادہ طاقت ہوتی اور آج ان کی وہ حالت نہیں ہوتی جو بھارت میں ہے ، لہٰذا اگر ہم پاکستان کو اس مقصد کی طرف نہیں لے کر جائیں گے جس کیلئے یہ بنا تھا تو وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان اس لیے تو نہیں بنا تھا کہ شریف اور زرداری اربوں پتی بن جائیں، ہمیں واپس اپنے نظریے کی طرف رخ کرنا چاہیے کہ یہ ایک بڑا خواب کا نام تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم غلط فہمی میں ہیں کہ تلوار سے اسلام پھیلا تھا حالانکہ اسلام انسانی کردار میں اصلاحات کیلئے آیا تھا، ہم نماز میں ایک ہی چیز مانگتے ہیں کہ ہمیں ان کے راستے پر لگا جن کو نعمتیں بخشیں نہ کہ ان کے جو تباہی کے راستے پر چلے گئے ہیں۔سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے شرمندگی ہوتی ہے کہ کدھر پاکستان کا خواب اور کدھر یہ بکرا منڈی بنی ہوئی لوگوں کو خریدنے کے لیے ، ہمیں ایک مہینے سے پتا تھا کہ اس انتخابات کے لیے پیسا جمع کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہوئی کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ہم آزاد ادارے ہیں اور ہم نے بہت اچھا الیکشن کرایا ہے ، مجھے اس سے تو اور صدمہ ہوا کہ اگر یہ الیکشن آپ نے اچھا کرایا ہے تو پتا نہیں برا الیکشن کیا ہوتا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ مجھے افسوس ہوتا ہے کہ ہم ایک چیز سمجھتے نہیں ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے معاشی حالات بہت برے ہیں، قرضے چڑھے ہوئے ہیں جبکہ یہ جو قرضے چڑھے ہوئے ہیں یہ ایک بیماری کی علامات ہیں، بیماری کچھ اور ہے ، ہماری قوم کو اخلاقی طور پر تباہ کیا گیا ہے کیونکہ اس کے بعد معاشی تباہی آتی ہے ، آج کسی ایک ملک کا بتا دیں جس کی اخلاقیات بلند ہوں اور وہ غریب ہوں۔انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی مجھے کوئی ایسا ملک بھی بتا دیں جہاں جتنا مرضی پیسا اور وسائل ہوں اور وہاں کی قیادت کرپٹ ہو لیکن وہاں خوشحالی ہو کیونکہ یہ ساتھ ساتھ چلتا ہے ۔مدینہ کی ریاست کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کے عظیم لیڈر نے وہاں کے لوگوں کی اخلاقیات بلند کردی تھیں، اللہ جب ہمیں نبی کے راستے پر چلنے کا کہتا ہے تو وہ ہماری بہتری کیلئے کہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آپ مغربی ممالک کے اخلاقی کردار دیکھیں، اس کے مقابلے میں ہمارے ملک میں جو ہورہا ہے اور یہ جو سینیٹ کے الیکشن میں ہوا ہے ، اس پر شرم آئے گی، آپ کو افسوس ہوگا کہ ہم کس کی امت ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا مطلب کیا ‘لاالا اللہ’، اس پر ہمارا ملک بنا تھا۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ثابت ایک کرپٹ آدمی آصف زرداری، جس پر دنیا میں لکھا ہوا ہے کہ مسٹر ٹین پرسنٹ، اس پر مضمون لکھے ہوئے ہیں لیکن اس کو اس ملک میں لوگ کہیں کہ ایک زرداری سب پر بھاری کیونکہ وہ رشوت دیتا ہے تو سب پر بھاری ہوگیا، کیا یہ ہمارا ملک ہے ۔انہوںنے کہاکہ یہاں بیٹھے لوگ کہتے ہیں کہ نواز شریف ہمارا لیڈر ہے ،نواز شریف ایک ڈاکو، ملک کو 30 سال لوٹ کر ملک سے باہر بھاگا ہوا ہے ، وہ جھوٹ بول کر باہر بھاگا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کابینہ میں بتایا کہ اسے یہ بھی بیماری ہے ، وہ جہاز میں بھی نہ چڑ سکے ، وہ شاید مر جائیگا، شیریں مزاری کے آنسو آگئے حالانکہ ان کے آنسو آنا آسان بات نہیں ہے تاہم جیسے ہی وہ جہاز پر چڑھا ایک دم سے تبدیل ہوگیا اور آج وہاں جاکر تقریریں کر رہا، اسکیمیں، لوگوں کو پیسا دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے یہ سارے ڈاکو اکٹھا ہوکر یہ سمجھ رہے ہیں کہ عمران خان کو کرسی کا اتنا شوق ہے کہ اس پر اتنا دباؤ ڈالو کہ جس طرح پرویز مشرف نے ہمیں این آر او دیا تھا یہ بھی دے دے گا۔انہوں نے مولانا فضل الرحمن کو دو نمبر کہتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف نے ان دونوں کے دباؤ میں آکر انہیں این آر او دیکر بڑا جرم کیا ہے ، ان دونوں نے این آر او لے کر دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹا، دونوں نے اس ملک پر 4 گنا زیادہ قرضہ چڑھایا، 6 ہزار روپے سے قرضہ 30 ہزار روپے تک پہنچا دیا، جس کی وجہ سے آج ہمیں قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے لیے لوگوں پر بوجھ ڈالنا پڑتا ہے ۔سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی فتح کے حوالے سے عمران خان نے کہاکہ آصف زرداری کے 60 ملین ڈالر سوئس بینکوں میں ہیں اور عدالت نے کہا کہ آپ سوئس بینکوں سے پیسہ واپس لانے کے لیے خط لکھیں تو یوسف رضا گیلانی نے خط لکھنے سے انکار کر دیا، آپ کے باپ کا پیسہ تھا یا پاکستانی قوم کا پیسہ تھا، وہ خط نہ لکھنے پر نااہل ہو گئے ، آج ایسے پھر رہے ہیں جیسے نیلسن منڈیلا ہیں، یوسف رضا گیلانی جب وزیراعظم بنے تو ان کے پہلے اور بعد کے اثاثے دیکھ لیں آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ انہوں نے کتنی دولت بنائی۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہماری وجہ سے تو نہیں گئے تھے ، پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ن لیگ کی حکومت میں گیا تھا، جب ہم نے فیٹف کی قانون سازی کی بات کی تو اپوزیشن نیب سے متعلق 34شقیں لے آئے ، فیٹف اور نیب کا آپس میں کیا تعلق ہے ؟ ان کا صرف ایک خوف ہے کہ یہ این آر او نہیں دے گا، کیا اپوزیشن کو نہیں پتا تھا کہ فیٹف کی بلیک لسٹ میں جانے سے کیا ہو گا، اس لیے ان لوگوں نے سوچا کہ اسے فیٹف پر بلیک میل کر کے ریلیف حاصل کر لیا جائے ، پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ چاہے ساری پارٹی بھی ان کا ساتھ چھوڑ دے پھر بھی ان کرپٹ لوگوں کے خلاف آخری دم تک لڑوں گا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ ہمارے ملک کو اللہ نے ہر قسم کی نعمت دی ہے ، اس ملک کے لوگوں میں بہت صلاحیت ہے ، یہاں 12 موسم ہیں، سب سے بڑی چیز نوجوان آبادی ہے اور ٹیکنالوجی کے انقلاب کے لیے ہم نوجوان آبادی پر پورا زور لگائیں گے ، اگر ہم انہیں تیار کر لیں تو نوجوان قیادت اس ملک کو اوپر لے جائے گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ہم اس ملک میں الیکٹرانک مشینز لیکر آئیں گے ، اور پوری کوشش ہے کہ اوور سیز پاکستانیز بھی ووٹ ڈال سکیں، ہم اس طرح کا سسٹم لیکر آ رہے ہیں جس طرح امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو سارا الیکشن کھولا گیا لیکن وہ دھاندلی ثابت نہیں کر سکے ، ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایسا الیکشن سسٹم ہو جس میں جو ہارے اور جو جیتے دونوں اسے تسلیم کریں۔