میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیراعظم کو180 اراکین کی حمایت مل گئی

وزیراعظم کو180 اراکین کی حمایت مل گئی

ویب ڈیسک
هفته, ۶ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ:شعیب مختار) وزیراعظم کو180 اراکین کی حمایت مل گئی۔قومی اسمبلی میں اتحادی جماعتوں اور حکومتی اراکین اسمبلی کا اعتماد بحال کرنے کے لیے وزیر اعظم کی جانب سے تمام تر رابطے مکمل کر لیے گئے متحدہ قومی موومنٹ،گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس،بلوچستان عوامی پارٹی،پاکستان مسلم لیگ ق کی جانب سے گرین سگنل مل گیا،تحریک انصاف کی جانب سے ووٹ نہ دینے والے ارکان اسمبلی کیخلاف حکمت ِ عملی مرتب کر لی گئی، وزیر اعظم عمران خان کے ووٹوں کی تعداد172سے تجاوز کیے جانے کا امکان پی ڈی ایم کا صدر مملکت کے طلب کیے گئے اجلاس کا بائیکاٹ کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات میں بڑے اپ سیٹ کے بعد وزیر اعظم آ ج قومی اسمبلی میں تمام تراراکین اسمبلی کے اعتماد کا ووٹ حاصل کر ینگے، اس سلسلے میں صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے آ ج پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس طلب کیا گیا ہے۔آئین کے آرٹیکل 91کی شق نمبر 7کے تحت اجلاس طلب کرنے کا بنیادی مقصد وزیر اعظم کے ایوان کا اعتماد حاصل کرنے کے ہیں، جس میں اراکین اسمبلی ووٹ کے ذریعے اپنی رائے دیکر ان پر اعتماد کا اظہارکریں گے۔ اس ضمن میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی تمام اتحادی جماعتوں کی جانب سے صدر مملکت کے طلب کیے گئے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت اپو زیشن کی تمام جماعتیں وزیر اعظم پاکستان کواعتماد کا ووٹ ڈالنے سے قاصر رہیں گیں۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو ایوان کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے 172اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل کرنا ہوگی جس میں ناکامی کی صورت میں اسپیکر قومی اسمبلی رولز 38کے تحت صدر مملکت کو آ گاہ کرینگے کہ وزیر اعظم ایوان کا اعتماد کھو بیٹھے ہیں، بعد ازاں صدر مملکت وزیر اعظم کے دوبارہ انتخاب کی اسپیکر قومی اسمبلی کو منظوری دینگے جس کے بعد قومی اسمبلی میں نئے وزیر اعظم کا انتخاب کیا جا ئے گا۔واضح رہے قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کے اراکین اسمبلی کی تعداد180 ہے جس میں تحریک انصاف کے 157،متحدہ قومی موومنٹ کے 7،بلوچستا ن عوامی پارٹی کے 5،گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے 3،مسلم لیگ ق کے 5،عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کے ایک ایک رکن شامل ہیں، جبکہ حزب اختلاف کے ارکان کی کل تعداد 160 ہے جس میں مسلم لیگ ن کے 83،پاکستان پیپلز پارٹی کے55،متحدہ مجلس عمل کے 15،بی این پی مینگل کے 4،عوامی نیشنل پارٹی کے 1اور 2 آزاد رکن شامل ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں