میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ ہائیکورٹ نے سرکاری نوکریوں پرعملدرآمد روک دیا

سندھ ہائیکورٹ نے سرکاری نوکریوں پرعملدرآمد روک دیا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۶ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کیخلاف ایم کیو ایم کی درخواست پر بڑا فیصلہ، سندھ ہائی کورٹ نے صوبے بھر میں 21 ہزار سے زائد اسامیوں پر حکومتی نوٹی فکیشنز معطل کرتے ہوئے سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کو بھرتیوں کا عمل روکنے کا حکم دیدیا۔بدھ کو سندھ ہائیکورٹ میں بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کیخلاف ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ڈپٹی کنوینرایم کیو ایم کنور نوید جمیل اپنے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواستگزاروں کے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ 38 سے زائد محکموں میں بھرتیاں کی جارہی ہیں۔ بھرتیوں کے طریقہ کار میں بے ضابطگیاں کی جارہی ہیں۔ بے ضابطگیوں کا مقصد کراچی کے نوجوانوں کو نوکریوں سے محروم کرنا ہے۔ 3 جنوری 2020 اور 6 فروری 2020 کو نوٹی فکیشن جاری کیے گئے۔ گریڈ 5سے 15 کی آسامیوں کے لیے خاموشی سے کارروائی کی گئی۔ سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کو خلاف ضابطہ ٹیسٹنگ کا کنٹریکٹ دیا گیا۔ نئے طریقہ کار کے تحت آئی بی اے کراچی کے بجائے نوکریاں سکھر آئی بی اے سے ہوں گی۔ سکھر آئی بی اے سے بھرتیوں کا عمل روکا جائے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، آئی بی اے سکھر، سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز، سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور آئی بی اے کراچی کو نوٹس جاری کردیئے۔ سندھ ہائی کورٹ نے بھرتیوں سے متعلق حکومتی نوٹی فکیشنز معطل کردیئے۔ عدالت نے سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کو بھرتیوں کا عمل روکنے کا حکم دیدیا۔ درخواستگزاروں میں ایم این اے کشور زہرہ، ایم پی ایز سید ہاشم رضا، غلام گیلانی، جاوید حنیف خان اور وسیم الدین قریشی شامل تھے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں