ایف آئی اے کے سینئرافسران کابشیرمیمن کیخلاف کارروائی سے انکار
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) وفاقی حکومت بشیر میمن کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں ناکام ہو گئی ایف آئی اے میں بھی تحقیقاتی عمل میں سینئر افسران کے ہاتھ کھڑے کرنے پر بغاوت پھوٹ پڑی حکومت سے پنجہ آزمائی کے لیے سابق ڈی جی ایف آئی اے تیار ہو گئے قانونی ماہرین سے رابطے جاری۔ ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس میں 36 سال خدمات انجام دینے والے بشیر میمن کا سابقہ ریکارڈ کرپشن سے پاک بتایا جاتا ہے، آزاد کشمیر میں آئی جی پولیس اور ڈی جی ایف آئی اے کی تعیناتی کے دورانیے میں انہیں ملک کی تمام تر ایجنسیوں کی جانب سے کلیئر قرار دیا گیا تھا، ایف آئی اے میں حالیہ دنوں اہم عہدوں پر تعینات افسران بھی انکے ماتحت کام کر چکے ہیں جس کے تحت وہ ان کیخلاف جبری کارروائی سے مسلسل انکاری ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے چند ماہ قبل بھی پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول بورڈ پر دباؤ ڈال کران کے بیٹے کی مل پر چھاپہ مار کارروائی کروائی گئی تھی جس میں تبدیلی سرکار منہ کی کھانے پر مجبور ہوئی تھی حالیہ دنوں انکے کیخلاف منی لانڈرنگ میں مطلوب ملزم عمر فاروق ظہور کا نام ریڈ نوٹس سے نکلوانے سمیت متعدد الزامات پر ایف آئی اے لاہور میں تحقیقات جاری ہے۔ اس ضمن میں انہیں انکوائری کے لیے پانچ روز قبل طلب کیا گیا تھا جس پر غیر تسلی بخش جواب نہ دینے پر انہیں دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔گرفتاری کے خدشے کے پیشِ نظر انکی جانب سے سندھ ہائیکورٹ سے 15 روزکے لیے حفاظتی ضمانت بھی حاصل کر لی گئی ہے۔ جبکہ قانونی ماہرین سمیت ایف آئی اے کے متعدد سینئر افسران سے انکے رابطے جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ان کا ایف آ ئی اے کے سابق سربراہ سعود مرزا سے بھی رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں فریقین میں اہم امور پر مشاورت ہوئی ہے، آ ئندہ چند روز میں دونوں فریقین کی ملاقات بھی متوقع طور پر ظاہر کی جا رہی ہے۔