ایم کیو ایم میں ایڈمنسٹریٹر کراچی کے نام پر جھگڑا،رابطہ کمیٹی بٹ گئی
شیئر کریں
(رپورٹ: باسط علی)ایم کیو ایم پاکستان کی کشتی روز بروز ڈولتی جا رہی ہے ۔ ایم کیوا یم رہنما لندن پراپرٹیز کیس اور خفیہ نئے اتحاد کے لیے کوشاں ہونے کے باوجود ذاتی مفادات کی جنگ میں تقسیم در تقسیم کے شکار ہیں ۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی کی تقرری کا معاملہ بھی اب ایم کیوایم کے اندر اختلافات کا باعث بن گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق ایم کیو ایم کے کچھ رہنما نئی حلقہ بندیوں پر زور دے رہے ہیں جبکہ خواجہ اظہار الحسن اور پیپلزپارٹی کی طرف جھکاؤ رکھنے والے رہنما فوری ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ لینے پر زور دے رہے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان میں ایڈمنسٹریٹر کراچی کے معاملے پر پھوٹ پڑ چکی ہے ،اکثریت چاہتی ہے کہ حلقہ بندیوں پر زور رکھا جائے ۔اس معاملے میں رابطہ کمیٹی بھی بٹ گئی۔60رکنی رابطہ کمیٹی میں سرکاری عہدوں پر فائز اراکین کو بھی ایڈمنسٹریٹر بنانے کی سفارش کی گئی ہے جس میں ارشاد ظفیر کو شرقی، خالد سلطان کو کورنگی، ریحان ہاشمی کو وسطی کا ایڈمنسٹریٹر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔جبکہ سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان اس پورے کھیل سے تاحال فاصلے پر نظر آتے ہیں۔ ان کے ساتھ گلفراز خٹک، اسلم آفریدی، امین الحق بھی مہم سازی سے دور ہیں۔دوسری طرف قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کراچی حیدر آباد میں بلدیاتی الیکشن کے شیڈول کے اعلان کے بعد ایڈمنسٹریٹر نہیں لگایا جا سکتا۔ جماعت اسلامی کی جانب سے بھی عدالت سے ایڈمنسٹریٹر کی تقرری رکوا نے کا خطرہ موجود ہے۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ وسیم اختر کا کہنا ہے کہ ہمارے دفتروں پر حملے ہو رہے ہیں۔ عوام میں ہماری کوئی ساکھ نہیں۔ ہمیں وزارتیں اور ایڈمنسٹریٹر کے عہدے لیکر سیاست بچانی چاہئے ۔ حافظ نعیم الرحمان نے کراچی کی سیاست میں مسائل پیدا کردیے ہیں۔جبکہ آئندہ دنوں میں حقیقی، پی ایس پی اور جماعت اسلامی کے درمیان مختصر ایجنڈے پر کوئی جزوقتی ہم آہنگی پیدا ہو سکتی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کو لندن کی جانب سے بائیکاٹ کا اعلان بھی الگ متاثر کرے گا اس لیے جہاں اور جتنا ملے اقتدار کے مزے لے لیے جائیں۔ ادھر پیپلزپارٹی نے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے لیے ایم کیو ایم کے سامنے شرائط بھی رکھ دی ہیں۔ ایم کیو ایم کو بتایا گیا ہے کہ پی پی پی کے تعینات افسران اور ورکرز کو کوئی نقصان پہنچایا جائے گا اور نہ اُن کا تبادلہ کیا جائے گا۔ ایم کیو ایم ماضی کی طرح یکطرفہ گاڑی نہیں چلائے گی ۔ پی پی پی کی مشاورت شامل ہوگی۔ ایم کیو ایم کے دھڑے ایک دوسرے کے خلاف بھی کمر کس رہے ہیں۔ پی آئی بی بھی متحرک ہوگیا ہے جسے گورنر سندھ کی آشیر باد حاصل ہے ۔