مشرف سنگین غداری کیس، فیصلہ 17دسمبرکو متوقع
شیئر کریں
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی آئین شکنی پرقائم سنگین غداری کے مقدمہ کی سماعت استغاثہ کے نئے وکلا کی درخواست پر ملتوی کر دی گئی ہے ۔ عدالت کے سربراہ نے استغاثہ کے وکیل سے کہا کہ 17 دسمبر تک مہلت دے رہے ہیں، دو دن قبل تحریری دلائل جمع کرا دیں، اگر استغاثہ یا دفاع کی جانب سے کوئی تاخیری حربہ استعمال کیا گیا یا تحریری جواب جمع کرانے میں ناکامی کی صورت میں کیس کافیصلہ سنا دیا جائے گا۔جسٹس وقار احمد سیٹھ کا کہنا تھا کہ تاثر یہ ہے کہ استغاثہ اور دفاع ایک ہی صفحہ پر ہیں یاد رہے کہ قبل ازیں عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سنانے کے لیے 28 نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی تاہم حکومت اور پرویز مشرف کے وکیلوں نے اس کو لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹس میں چیلنج کردیا تھا اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلے دینے سے روک دیا تھا۔جمعرات کوجسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت کے سامنے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر اور حکومت کی جانب سے مشرف کے لیے فراہم کیے گئے وکیل رضا بشیر اور وزارت داخلہ کی جانب سے نامزد کی گئی نئی پراسیکیوشن ٹیم کے وکیل ضیا باجوہ بھی پیش ہوئے ۔استغاثہ کی ٹیم کے سربراہ علی ضیا باجوہ نے کہا کہ انہیں گذشتہ روز 4 بجے اطلاع دی گئی کہ حکومت نے ان کو کیس کی پیروی کے لئے مقرر کیا ہے تو وہ لاہو لاہور سے یہاں پہنچے انہیں کیس کی تیاری کی مہلت دی جائے . پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ وہ مشرف کے دفاع میں عدالت کی معاونت کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ جو کچھ کہنا ہے پہلے تحریری درخواست دیں۔ پرویز مشرف کے حامی ایک اور وکیل اختر شاہ نے کہا کہ عدالت میں استغاثہ نے کہا کہ وہ اس مقدمے کو سزا کی جانب لے جانا چاہتے ہیں۔وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عدالت گذشتہ سماعت پر مجھ سے ناراض تھی۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ صرف میڈیا کے لیے بولتے ہیں۔ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عدالت ثبوتوں اور بیانات پر فیصلہ کرتی ہے ، وکیل نے کہا کہ میری گزارشات سن لی جائیں، بے شک ان کو آرڈر شیٹ کا حصہ نہ بنایا جائے ۔جسٹس نذر اکبر نے پوچھا کہ کس حیثیت میں دلائل دینا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ملزم کے لیے سرکاری وکیل فراہم کیا جا چکا ہے ۔ اگر کوئی اعتراض ہے تو سپریم کورٹ میں فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کریں۔وکیل ضیا باجوہ نے بتایا کہ ان کو وزارت داخلہ نے استغاثہ مقرر کیا ہے اور ان کے ساتھ وکیل منیر بھٹی پیش ہوں گے ۔ کل شام چار بجے معلوم ہوا کہ ہمیں وکیل مقرر کیا گیا، کیس کی فائل دیکھی جو کافی ضخیم ہے وقت چاہیے ۔جسٹس وقار احمد نے پوچھا کہ کتنی مہلت درکار ہے ؟ کب تک کیس کو مکمل کرنا چاہیں گے ؟ وکیل علی ضیا نے جواب دیا کہ ایک ماہ کا وقت درکار ہوگا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ یہ تو اب دو دن کا مقدمہ رہ گیا ہے ۔وکیل نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی عدالت کو مطمئن کر سکیں۔ جسٹس نذر اکبر نے وکیل کو مخاطب کر کے کہا کہ یہ ایک سادہ سا مقدمہ ہے اور اس کی دستاویزات مکمل ہیں۔ اس میں جو دستاویزات ہیں وہ آپ کے مکل وزارت داخلہ کی جانب سے ہیں۔وکی علی رضا نے کہا کہ ان پر بہت دبا ہے جسٹس نذر اکبر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس چیز کا دبا ہے ہم استغاثہ کے ہاتھ میں نہیں کھیل سکتے لگتا ہے کہ آپ بھی وہی کچھ کریں گے جو پہلے لوگ کرتے آئے ہیں۔ عدالت نے استغاثہ کے وکیل کو تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے 2013 میں اقتدار میں آنے کے بعد قائم کیا تھا اور اس کی بنیاد نومبر 2007 کی ایمرجنسی کے نفاذ پر رکھی گئی تھی.چھ سال سے کیس زیر التوا ہے لیکن سماعت مکمل نہیں ہو سکی۔