اب پیش ہے ”چائنا بجلی“ ۔۔۔!!شنگھائی پاور کو کے ۔الیکٹرک کا انتظام سنبھالنے کی منظوری
شیئر کریں
کمپنی کی جانب سے آئندہ چند برسوں کے لیے تجویز کردہ ٹیرف نیپرا کی
جانب سے منظوری کی درخواست پر سماعتیں ہوچکی ہیں ، حتمی فیصلہ جلد متوقع
ابو محمد
لیجیے جناب ! اب پیش ہے ”چائنا بجلی “ ۔ ہوسکتا ہے عنقریب آپ کو ایسی کوئی پیشکش سننے کو ملے کیونکہ کے الیکٹرک نے شہریوں سے مال بٹورنے کے بعد اب کراچی کے شہریوں کے چین کی ایک پاور کمپنی ”شنگھائی الیکٹرک “ کے حوالے کردیا ہے اور تازہ خبر یہ ہے کہ حکومت پاکستان کے مسابقتی کمیشن سے شنگھائی پاور کو کراچی میں بجلی کا انتظام سنبھالنے کی اجازت مل گئی ہے ۔
شنگھائی الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ اسے کے الیکٹرک لمیٹڈ کا انتظام سنبھالنے کے لیے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) سے منظوری مل گئی۔ ابراج نے 2009میں کے الیکٹرک سنبھالنے کے بعد کراچی میں بجلی کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے 5 سال کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن اس سلسلے میں پیش آنے والی مختلف مشکلات کی وجہ سے یہ تعطل کا شکار ہو کر 2016 تک چلا گیا۔ اس دوران کے الیکٹرک کی مینجمنٹ کے پانی و بجلی کی وزارت، لیبر یونین اورریاست کی گیس کمپنی سے اختلافات جاری رہے اور کمپنی کو مستقل لوگوں کو زیادہ رقم کے حامل بل بھیجنے جیسی خفت کا سامنا کرنا پڑا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ابراج گروپ نے رواں برس اکتوبر میں اعلان کیا تھا کہ ان کی ایک کمپنی کے ای ایس پاور کا معاہدہ شنگھائی الیکٹرک سے ہوگیا ہے اور وہ کے الیکٹرک میں اپنے حصص کو فروخت کرے گی۔ابراج گروپ کے الیکٹرک کے 66.4 فیصد شیئرز کا مالک ہے اور انتظامی کنٹرول بھی اس کے پاس ہی ہے جبکہ ڈیل مکمل ہونے کے بعد اس کی مالیت 1.77 ارب ڈالر ہوگی۔
شنگھائی الیکٹرک چین کی سرکاری کمپنی پاور انویسٹمنٹ کارپوریشن کے زیر انتظام ہے اور یہ شنگھائی اسٹاک ایکسچینج میں بھی شامل ہے جبکہ اس کی بنیادی ذمہ داری شنگھائی کی توانائی کی ضروریات کو پوری کرنا ہے۔گزشتہ برس مذکورہ کمپنی نے 35.23 ٹیرا واٹ گھنٹہ (ٹی ڈبلیو ایچ) بجلی پیدا کی تھی، ابراج گروپ نے 2009 میں کے الیکٹرک کا انتظام سنبھالا تھا ۔دبئی میں قائم ابراج گروپ کا دعویٰ ہے کہ اس نے کے الیکٹرک کو ایشیا کی بہترین توانائی کمپنی کی صف میں لاکھڑا کیا اور کمپنی کی پیداواری استعداد میں ایک ہزار میگا واٹ کا اضافہ کیا۔کمپنی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس نے ٹرانسمیشن اور ترسیلی نظام میں ضائع ہونے والی بجلی کی شرح بھی 12 فیصد تک کم کردی ہے۔پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی دہائیوں تک نقصان میں رہنے کے بعد 2012 میں پہلی بار نفع ہوا ۔تاہم دوسری جانب کے الیکٹرک کے متاثرین کی فہرست بھی کافی لمبی ہے ۔کے الیکٹرک سے کراچی کے عوام کو جو سب سے بڑی شکایت ہے وہ یہ ہے کہ کمپنی شہریوں کو اووربلنگ کرکے لوٹتی ہے ،شدید گرمی میں بجلی غائب رہتی ہے اور خصوصاً گزشتہ سے پیوستہ رمضان المبارک میں ہیٹ اسٹروک کے دوران کے الیکٹرک نے شہریوں کے لیے بہتر انتظامات نہیں کیے جسکے باعث کافی تعداد میں شہری جاں بحق ہوگئے تھے اور نیپرا نے بھی تحقیقات میں کہا تھا کہ کے الیکٹرک بھی اسکی ذمے دار ہے ۔
کے الیکٹرک کے اندرونی معاملات سے واقف افراد کا کہنا ہے کہ معاہدہ اسی وقت مکمل ہوسکے گا جب کمپنی کی جانب سے آئندہ چند برسوں کے لیے تجویز کردہ ٹیرف نیپرا کی جانب سے منظور ہوجائے گا۔اس درخواست پر سماعتیں ہوچکی ہیں اور اب حتمی فیصلے کا انتظار ہے۔