دھرنامظاہرین کے ساتھ معاہدے کو ’’سرینڈر‘‘ کہنے پر قومی اسمبلی میں شدید ہنگامہ
شیئر کریں
آسیہ بریت کیس میں عدالتی فیصلے پر احتجاج کرنے والے دھرنا مظاہرین سے حکومتی معاہدے کو پیپلزپارٹی کی رہنما کی جانب سے ’’سرینڈر‘‘ کہنے پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی پی رہنما شازیہ مری نے نہ صرف معاہدے کو سرینڈر کہا بلکہ وزیر اعظم عمران خان کے نام میں نیازی کا لفظ استعمال کرتے ہوئے اِسے 1971 میں جنرل اے کے نیازی کی جانب سے دستخط کردہ سرینڈر دستاویزسے بھی تشبیہ دی ۔ جس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے شدید اعتراض اُٹھایا۔ان کا کہنا تھا کہ جنرل نیازی نے 1971 میں بھارتی فوج کے آگے ہتھیار ڈالے تھے ، تاہم یہاں دیگر نیازی بھی ہیں جو قوم کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔
اسپیکر اسد قیصر نے اراکین اسمبلی کو خبردار کیا کہ آئندہ کوئی بھی رکن کسی قوم کی تضحیک نہیں کرے گا۔تاہم شازیہ مری نے دوبارہ کہا کہ وہ جنرل نیازی کا نام استعمال کرتی رہیں گی جس پر حکومتی اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شور شرابہ شروع کردیا۔دریں اثنا پیپلز پارٹی کے کراچی سے رکن قومی اسمبلی سید رفیع اللہ اور تحریک انصاف کے لیہ سے رکن اسمبلی عبدالمجید خان کے درمیان بحث ہنگامے کی صورت اختیار کرگئی۔سید رفیع اللہ، عبدالمجید خان کے ریمارکس پر سیخ پا ہوگئے اور اپنی سیٹ سے وہ عبدالمجید خان کی جانب بڑھنے لگے ۔تاہم انہیں پیپلز پارٹی اور دیگر اراکین کی جانب سے روک دیا گیا۔اسپیکر اسمبلی نے دونوں ممبران کو ایوان سے باہر نکالنے کا حکم دیا تاہم صورتحال قابو میں نہ آنے پر انہوں نے اجلاس کو کل صبح تک کے لیے ملتوی کردیا۔