میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شام ،عراق،یمن میں لڑنے والوں کے لیے بھرتیوں کا آغاز،پاراچنار میں تربیتی کیمپ قائم

شام ،عراق،یمن میں لڑنے والوں کے لیے بھرتیوں کا آغاز،پاراچنار میں تربیتی کیمپ قائم

ویب ڈیسک
بدھ, ۵ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

الیاس احمد
قیام پاکستان کے بعد غیرسیاسی اورفوجی حکومتوں کی وجہ سے پاکستان میں غیر ملکی مداخلت کی کئی داستانیں منظر عام پرآچکی ہیں۔ یہ بات بہت کم لوگوں کوپتہ ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو دورمیں بعض سفارتکاروں کے گھروں پرچھاپے مارے گئے تھے۔انہیں حراست میں بھی لیاگیاتھا مگرسفارتی آداب کے تحت ان کورہا کردیا گیا اور سانحہ مشرقی پاکستان پر جومحمودالرحمان کمیشن بنایاگیاتھا اس میں دوباب تھے ایک باب توسیاسی اورفوجی مداخلت ،ناکامیوں کا تھا جس کوپرویز مشرف کے دورمیں شائع کردیاگیاتھا لیکن دوسرا باب سفارتی مداخلت کا تھا وہ آج تک شائع نہیں کیاگیا کیونکہ اس سے بعض ممالک کے ناراض ہونے کا خطرہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ معاملہ آج تک پاکستانیوں سے اوجھل ہے اورغیر ملکی مداخلت کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ جنرل ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت ختم کرکے مارشل لاء نافذ کیا توپاکستان عالمی یتیم خانہ بن گیا۔ عرب ممالک، یورپی ممالک اورپڑوسی ممالک نے پاکستان میں مداخلت کومعمول بنالیا سینکڑوں دہشت گرد تنظیمیں بن گئیں اورانہیں مختلف ممالک سے امداد ملنے لگی لیکن ہماری حکومتیں اورایجنسیاں خاموش تماشائی بنی رہیں۔ ایک طرف طالبان، لشکر جھنگوی، داعش، جنداللہ سمیت درجنوں دہشت گرد تنظیمیں بنیں جن کویورپی ممالک ،عرب ممالک، بھارت اور افغانستان سے امداد ملنے لگی تودوسری جانب سپاہ محمد، تحریک اسلامی ،زینبیوں برگیڈ جیسی مسلح تنظیمیں بنائی گئی جن کو ایران کی جانب سے امداد ملنے لگی۔حالیہ دنوں میں پاکستان کوایک طرح کا فٹ بال بنایاگیاہے ایک طرف نورین لغاری کی طرح سینکڑوں نوجوان داعش میں شمولیت کے لئے عراق، شام ،یمن جارہے ہیں تودوسری جانب سپاہ محمد،زینبیوں برگیڈ کے پرچم تلے سینکڑوں لوگ عراق،شام ،یمن جارہے ہیں۔ ایک طرح سے یہ کہاجاسکتاہے کہ شام ،عراق ،یمن میں جہاں بیرونی طاقتوں کے اشاروں پرعرب ایک دوسرے کے دست وگریبان ہیں وہاں پاکستانی بھی ایک دوسرے کے ساتھ لڑرہے ہیں کوئی بھی وہاں مارا جائے لیکن نقصان توپاکستان کا ہورہا ہے ایک طرف افغانستان ،قبائلی علاقوں اوربلوچستان میں داعش کے لئے بھرتیاں کی جارہی ہیں تودوسری جانب پاراچنار میں باقاعدہ ایک تربیتی کیمپ قائم کیاگیا ہے جہاں سے اب تک 300سے زائد جنگجو تربیت لے کرشام ،عراق اوریمن جاچکے ہیں۔اب پاکستانی اداروں اورحکومت کی آنکھیں پھٹ پڑی ہیں کیونکہ انٹرنیٹ پرایک اشتہار دے دیاگیا ہے کہ زینبیوں برگیڈ میں بھرتی کے لئے 18سے30 سال تک کے نوجوانوں کی ضرورت ہے جن کوہرماہ ایک لاکھ20ہزارروپے تنخواہ دی جائے گی ہرتین ماہ بعد15روز کی چھٹی دی جائے گی اورایک سال کے بعدبونس الگ ملے گا۔اب تک جورپورٹس تیارکی گئی ہیں اس میں انکشاف کیاگیاہے کہ زینبیوں برگیڈ کے دستے جولائی اوراکتوبر2016ء میں عراق،شام اوریمن جاچکے ہیں لیکن پاکستانی اداروں نے کچھ نہیں کیا۔ پاراچنار میں ماہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ملکی سلامتی کے اداروں نے تربیتی کیمپ بند کرادیاہے اوروہاں سے بھاری اسلحہ بھی برآمد کیاہے لیکن اطلاعات ہیں کہ پاراچنار کے دوسرے علاقوں اورملک کے دوسرے علاقوں میں یہ تربیتی کیمپ دوبارہ فعال کئے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ کوئٹہ میں بھی ایک تربیتی کیمپ قائم کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ انٹرنیٹ پرمہدی حسن،سید ساجدحسین ،مبین حکیم سید کی تصاویر بھی دی گئی ہیں کہ وہ شام ،عراق ،میں لڑتے لڑتے ہلاک ہوگئے۔ ان کے ورثاء کے لئے مالیاتی پیکیج کا بھی اعلان کیاگیاہے۔ ایک ایرانی حاضرسروس جنرل نے اس بات کا اعتراف بھی کیاہے کہ عراق،شام اوریمن میں لڑنے والوں میں پاکستانی بھی شامل ہیں جولوگ پاراچنار سے تربیت لے رہے ہیں ان کوایران میں بھی تین ماہ کی تربیت دی جارہی ہے تاکہ وہ جب داعش کے سامنے لڑیں توان کولڑنے کی مہارت حاصل ہو۔ اس لڑائی میں پاکستانی نوجوان مولی گاجر کی طرح کاٹے جارہے ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے بہترانداز میں کہاہے کہ چاہے کسی بھی مسلک کا بندہ مارا جائے وہ پاکستانی ہے اوروہ ہمارا اپناخون ہے لیکن حکومت پاکستان اورپاکستانی اداروں کواس بات کا کوئی ادراک نہیں ہے کہ یہ لڑائی کس کی لڑی جارہی ہے۔ پہلے ہم نے افغانستان کی جنگ لڑی نتیجہ میں پاکستان کے ڈیڑہ لاکھ افراد مارے گئے اوراب عرب ممالک کی لڑائی میں کود کرنہ جانے اورکتنی تباہی پھیلائیں گے ؟ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم پرائی لڑائی میں خود کو ایندھن نہ بنائیں اورجوش کے بجائے ہوش سے کام لیاجائے اورایسے نوجوان جواس لڑائی میں شامل ہورہے ہیں ان کے لئے معافی کا پیکیج تیار کیاجائے تاکہ انہیں معافی دی جاسکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں