عمران خان کاہارس ٹریڈنگ کے خلاف احتجاج کااعلان
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب الیکشن کا اعلان کردیا تو اپوزیشن سپریم کورٹ میں کیا کر رہی ہے؟ اپوزیشن این آر او ٹو چاہ رہی ہے،جب تک ملک کا سوچنے والے پارلیمنٹ میں نہیں آئیں گے ملک ترقی نہیں کرسکتا ، اس مرتبہ ہم دیکھ بھال کر نظریاتی لوگوں کو ٹکٹ دیں گے، ارکان خرید کر حکومت بنانا جمہوریت کی نفی ہے، اپوزیشن پر کرپشن کیسز ہیں۔ پیر کو عوام کے سوالات کا براہِ راست جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آج کل جو پاکستان کی صورتحال بنی ہوئی ہے اس سلسلے میں سوچا ہے کہ میں آپ کے سامنے آکر آپ کے سوالات کا جواب دوں۔انہوںنے کہاکہ ہم میں نے اور میری ٹیم نے اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ اس لیے کیا گیا کہ ساڑھے تین سال سے اپوزیشن کہہ رہی تھی حکومت نا اہل ہے، یہ عوام میں جائیں گے تو عوام انہیں انڈے ماریں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے تو انتخابات کا اعلان کردیا ہے، تو اب یہ سپریم کورٹ کیوں جارہے ہیں ، یہ ہی آپ کہتے تھے کہ یہ حکومت نا اہل اور سلیکٹڈ ہے اب ہم نے الیکشن کا اعلان کردیا ہے تو آپ سپریم کورٹ میں کیا کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ چاہتے ہیں کہ حکومت بحال ہو، عوام کے فیصلے سے واپس آنا بہتر ہے یا ایک باہر کی سازش کا حصہ بن کر، پارلیمنٹرین کے ضمیر خرید کر حکومت بنانا بہتر ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں آپ کو بتایا چاہتا ہوں یہ ایسا کیوں چاہتے ہیں، ان کی سب سے بڑی کوشش این آر او لینا ہے کیونکہ ان پر کرپشن کیسز ہیں، اور یہ ضمانت پر ہیں اور باہر بھاگے ہوئے ہیں، ان کی ساری کوشش یہ ہے کہ اقتدار میں آئیں گے اپنے اوپر کیسز ختم کریں گے اور این آر او ٹو لیں گے۔انہوںنے کہاکہ پہلا این آر او مشرف نے دیا تھا ان کے سارے کرپشن کیسز تب معاف ہوگئے تھے اور اب 10 سالوں میں نئے کیسز بنے ہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ 90 فیصد سے زائد کیسز ان کے دور کے بنے ہوئے ہیں، اور اب یہ چاہتے ہیں کہ نیب کو مکمل طور پر ختم کیا جائے ان کے کیسز معاف کیے جائیں اور یہ بھر سے ملک کا پیسہ باہر بھجوانا شروع کریں۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ این آر او بھی مل جائے اپنے ایمپائرز بھی کھڑے کردیں اپنے آفسز بھی کھڑے کردیں، الیکشن کمیشن میں بھی اپنے لوگ ڈال دیں۔انہوں نے کہا کہ ساری زندگی انہوں نے فکس میچز کھلے ہیں، ان کی پوری کوشش ہے کہ الیکشن کمیشن ، بیوروکریسی اور سارا عملہ تیار کر کے پھر یہ الیکشن لڑیں۔مینڈیٹ چوری ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا اب پہلے ہمیں تجربہ نہیں تھا اب ہم انہیں جانتے ہیں، ہمیں اس الیکشن میں بہت بڑا تجربہ ملا ہے، ہم بہت سوچ سمجھ کر ٹکٹ دیں۔انہوںنے کہاکہ جب تک پارلیمنٹ میں اس طرح کے لوگ نہ آئیں اور ملک کا نہ سوچیں اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ سب سے دیکھا کہ کچھ لوگوں نے ضمیر فروش کیے میں سمجھتا ہوں ان لوگوں کی سیاست ختم ہوجائے گی، میں نے صرف ان لوگون کو ٹکٹ دینا ہے جو ملک کا سوچتے ہیں، اور میں خود ان کا انٹرویو کروں گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ایک ہوٹل میں لوگوں کو خرید کر لے جایا جارہا ہے، پنجاب کے لوگوں نے کہا کہ وہ اس ہوٹل کے باہر احتجاج کریں جہاں خرید و فروخت ہورہی ہے ہماری جمہوریت ختم ہوگئی ہے۔انہوںنے کہاکہ ایم این ایز کو خرید کر دوسری حکومت بنانا کوئی جمہوریت نہیں ہے، اس پر باہر سے بھی ایک سازش کا حصہ بن جائے کہ جو کہیں کہ اگر عمران خان کی حکومت گرے گی تو ہم آپ کے ملک مدد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ خرید و فروخت اور بیرون سازش ملا کر یہ کرنا جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہے۔انہوںنے کہاکہ اس طرح کے حالات میں عوام کو احتجاج کرنا چاہیے میں اعلان کرتا ہوں کہ میں بھی اس احتجاج میں شامل ہوں گا، ہم اسلام آباد میں ریڈ زون کے باہر پْر امن احتجاج کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں ہونے والی غداری کے خلاف احتجاج کریں گے، یہ باہر کیایجنڈے پر حکومت کو گرانے کی کوشش کی گئی ہے،وزیر اعظم نے لاہور میں بھی مذکورہ ہوٹل کے باہر احتجاج کی درخواست کی۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی قوم کو بتانا چاہتا ہوں پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات ریکارڈ پر ہے، دولت میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکسز میں اضافہ ہوا ہے برآمدات میں اضافہ ہوا بیرون ملک پاکستانیوں نے ریکارڈ رقم بھیجی، جس کی وجہ سے ہمارا ملک مستحکم تھا۔انہوںنے کہاکہ جب سے عدم اعتماد کی تحریک آئی ہے سارے ملک میں ایک بحران کا المیہ بنا ہوا ہے، آپ کے روپے پر دباؤ آرہا ہے، کسی کو نہیں معلوم آگے کیا ہوگا، یہ معاشی بحران کا سبب بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کو کیا ضرورت تھی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی ان کا پلان 6 ماہ سے چل رہا تھا جس کے شواہد ہمارے پاس موجود ہیں، اسی لیے اسپیکر نے یہ تحریک مسترد کرنے کی رولنگ دی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ دوسری وجہ یہ تھی کہ انہیں فکر ہوگئی تھی کہ اگر ہماری حکومت نے 5 سال مکمل کر لیے تو ان کی سیاسی دکانیں بند ہوجائیں گی۔