میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسریٰ یونیورسٹی میں بحران سنگین

اسریٰ یونیورسٹی میں بحران سنگین

ویب ڈیسک
پیر, ۵ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

اسریٰ یونیورسٹی میں جاری حالیہ بحران کی جڑیں طویل عرصے پر محیط ہیں اس بحران کے تانے بانے اسریٰ یونیورسٹی کے معطل وائس چانسلر ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری سے جاکر ملتے ہیں جو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ادارے کی آمدن ہتھیانے کی غرض سے ادارے پر قابض ہوئے ہیں اس بحران کا آغاز 2017ء سے ہوا جب ادارے نے تمام واجب الادا قرضے ادا کئے اور اپنے پیروں پر کھڑا ہوا ایسے میں ادارہ بہت سارے افراد کی نظروں میں کھٹکنے لگا جن میں سے ایک ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری بھی ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کی طرف سے نامعلوم افراد کے ذریعہ مختلف قسم کے الزامات عائد کرکے اسریٰ اسلامک فاؤنڈیشن اور اس کے ڈائریکٹرز کے خلاف مظاہرے کروانا ، دھمکی آمیز ای میل بھیجنا ، مختلف ریگولیٹری باڈیز اور اداروں کو خطوط بھیجناجیسے کے ایس ای سی پی ، ایف بی آر ، نیب ، اسریٰ ٹاؤن پر قبضہ کرکے بلیک میل کرنا ہے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اس کے علاوہ عدالتوں سے حکم امتناعی لینا تاکہ معاملات طول اختیار کریں جس کی آڑ میں یہ زیادہ سے زیادہ آمدن اپنے پاس جمع کرسکیں اور ادارے کو نقصان پہنچا سکیں اس وقت ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری مسلح افراد کی مدد سے اسریٰ یونیورسٹی حیدرآباد پر قابض ہیں اس قبضے میں ان کا بیٹا زید لغاری اور ریلوے پولیس کے برطرف اہلکار مولیٰ داد اعوان دست راست بنے ہوئے ہیں ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری عدالتی احکامات کے باوجود اسریٰ یونیورسٹی کی فیس اور ہسپتال کی آمدن اپنے پاس کیش کی صورت میں جمع کررہے ہیں جو عدالتی احکامات کی صریحاً خلاف ورزی ہے قانوناً اس رقم کو ادارے کے بنک اکاؤنٹ میں جمع کرایا جاتا ہے تاکہ تنخواہوں کی ادائیگی ، مختلف سپلائرز اور وینڈرز کو ادائیگی میں کسی قسم کی مشکل نہ ہو اور مالی معاملات میں شفافیت کا عمل بھی برقرار رہ سکے اس وقت بھی تقریباً ساڑھے تین کروڑ روپے کے قریب رقم ان کے پاس جمع ہے مسلسل یاد دہانیوں کے باوجود یہ رقم ادارے کے آفیشل اکاؤنٹ میں جمع کرانے سے گریزاں ہیں ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قاضی فیملی کے خلاف کرپشن اور اقربا پروری کا واویلا کرکے ایک عرصہ سے میڈیا ٹرائل بھی شروع کئے ہوئے ہیں جس کا صرف اور صرف مقصد لوگوں کو گمراہ کرکے حقائق کو مسخ کرنا اور اپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہناکر زیادہ سے زیادہ مالی فوائد کو سمیٹنا ہے لہٰذا عوام الناس سے التجا ہے کہ وہ ان کے پروپیگنڈہ میں آنے کے بجائے ان سے سوال اور ان سے احتساب کریں تاکہ سالوں کی محنت سے بنایا جانے والا ادارے کو تباہی سے بچایا جاسکے جو ریٹنگ کے لحاظ سے پاکستان کے چوتھے اور سندھ کیدوسرے نمبر پر ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں