میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئندہ ہفتے یااس سے اگلے ہفتے آئے گی ،احسن اقبال

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئندہ ہفتے یااس سے اگلے ہفتے آئے گی ،احسن اقبال

ویب ڈیسک
هفته, ۵ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے تحریک عدم اعتماد آئندے ہفتے آئے گی یااس سے اگلے ہفتے آئے گی تاہم میں مارچ کے مہینے کو کسی بھی مارچ کے حوالے سے بہت اہم سمجھتا ہوں، مارچ میں اگر مارچ ہو تو وہ بڑا فطری لگے گا۔ پی ٹی آئی کے جو وزراء ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھ کر بڑے، بڑے بیانات دیتے ہیں اور رات کو ٹاک شوز کے بعد پیغام بھجتے ہیں کہ ہماری گفتگو پر نہ جانا ہم مجبور ہیں ہمارے لئے کوئی جگہ بنائیںکیونکہ ان سب کو نظر آرہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کی ٹکٹ انہیں اسمبلی میں نہیں بلکہ سیاسی جہنم میں لے کر جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار احسن اقبال نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا ۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی یہ کوشش ہے کہ ہم قومی اتفاق رائے پیدا کریں۔ ہم بہت ہی گھمبیر حالات کا شکار ہیں، چاہئے وہ معیشت ہو ، چاہے وہ سفارت ہو چاہے وہ اندرونی استحکام ہے ،گزشتہ چار سالوں میں اس حکومت نے ایک کا م کیا ہے کہ ملک کے اندر پولارائزیشن بڑھائی ہے ،اس نے انتقامی کا روائیوں پر زور دیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی جو ذہنی تر جیح ہے وہ اسی پر ہے کہ میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے علاوہ سب سیاہ ہے ، سب لوگ چور ،ڈاکو ہیں ، سب لوگ کافر ہیں ، سب لوگ غدار ہیں،کسی کے ایمان پر انہیں شک ہے، کسی کی حب الوطنی پر انہیں شک ہے ،کسی کی دیانت پر انہیں شک ہے تو پاکستان آج جہاں پر کھڑا ہے، یہاں پر میں یہ بات اپنے تجربے کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ کوئی ایک لیڈر ، کوئی ایک جماعت یاکوئی ایک ادارہ اگر اس خبط میں مبتلا ہو کہ وہ تنہا اس بھنور سے نکال کر ساحل پر لے جا سکتا ہے تو اس کو اپنا ذہنی علاج کروانا چاہئے ، ہم بہت مشکلات میں گھر چکے ہیں یہاں پر ہمیں قومی یک جہتی کی ضرورت ہے، ہمیں ایک ایسی قیا دت چاہئے کہ وہ سب کو بٹھائے سب سر جوڑ کر سیاست میں بھی اور قومی سطح پر جو ادارے ہیں ،سٹیک ہولڈرز ہیں اور ملک کو اس معاشی بحران سے نکالنے کے لئے سنجیدہ ا سٹرکچرل ریفارمز کریں تاکہ ہماری معیشت دوبارہ بحال ہو سکے۔ آج ہم عالمی سطح پر تنہا ہیں ہمیں کچھ سمجھ نہیں کہ ہمارارخ کیا ہے، مثال کے طور پر روس اور یوکرین کا جو تنازع ہے ، ایک طرف چونکہ وہ دورہ کر آئے ہیں اوران کے لب خاموش ہیں لیکن دوسری طرف بین الاقوامی قانون کی یہ بھی ایک بنیاد ہے کہ کیا کوئی بڑا ملک کسی ہمسائے چھوٹے ملک کے او پر جارحیت کر سکتا ہے اور اگر آپ اس اصول کو تسلیم کر لیں تو دنیا میں کسی بڑے ملک کے ساتھ بسنے والا چھوٹا ملک اپنی خود مختاری قائم نہیں رکھ سکے گا اور یہ ایک جارحیت کا بلینک چیک ہے جو آپ بڑی طاقتوں کو دے دیں گے ، یہ بھی ایک بہت اہم اصولی بات جس پر ابھی تک ہماری حکومت کا
کوئی مئوقف سننے میں نہیں آیا ہے ۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کے ساتھ ہم نے رابطے کئے ہیں اگر چہ ہم بہت پر امید ہیںکہ پی ٹی آئی کے اندر سے بھی لوگ تحریک عدم اعتماد کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں یا وہ خودکو حکومت سے الگ کرنا چاہتے ہیں اس عوامی دبائو کے تحت جو ان کو اپنے حلقوں میں محسوس ہو رہا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ نمبر زتقریباً پورے ہیں اس کے باوجود ہم چاہتے ہیں کہ اسے یکفرطہ نہ بنائیں بلکہ اس کوایک قومی اتقاف رائے سے حکومت کی تبدیلی اور ایک نئے انتخابات کے لئے اتفاق رائے پیدا کریں اور اس لئے ہماری آخری حد تک کوشش ہو کی گہ ہم حکومت کی تمام حلیف جماعتوں کو قائل کرنے کی کوشش کریںگے کہ وہ اس اقدام میںہمارا ساتھ دیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں