محکمہ بلدیات سندھ کا کارنامہ ،جعلی ملازم 9سال سے معذوری کے باوجود گریڈ 18میں تعینات
شیئر کریں
(رپورٹ:اسلم شاہ)محکمہ بلدیات سندھ کا ایک انو کھا کارنامہ،بوگس، جعلی ملازم 9سال سے معذورہونے کے باوجود گریڈ 18میں ترقی،نہ دفتر آیا نہ کام کرتے ہوئے کسی نے دیکھا نہ کسی نے تعیناتی کا چیلنج کیا، سپریم کورٹ کی ہدایت پر پانچ مرتبہ ملازمت کی چھان بین کے باوجود تنخواہ کے ساتھ تمام مراعات وصول کررہا ہے، معذور ہونے کے بعد دو گاڑیاں بھی الاٹ کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق سیکریٹری بلدیات سندھ، جن کو بدعنوانی کے الزام میں سندھ بدر کیا یا اس کے رشتہ دار روشن علی شیخ اور میونسپل کمشنر جنوبی ڈی ایم سی اختر علی شیخ کا بیٹا ندیم شیخ کی تقرری ب جعلی ہونے کی تصدیق ہونے پر مکمل خاموشی اختیار کرنے پر تمام اداروں میں ہلچل پیدا ہوگئی،نہ کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی، نہ اس کے خلاف کسی قسم کا نوٹس اجراء کیا گیا،ندیم شیخ کی کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں نہ تقرری ہوئی نہ اس کے محکمہ سے تبادلہ یا ڈیپوٹیشن پر کسی اور محکمہ میں بھیجنے کا کوئی حکمنامہ جاری ہوا تھا،کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ندیم شیخ کی تقرری کو غیر قانونی قرار دے چکا ہے، ان کے ہیومین رسورسس ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ میں ایسا کوئی ملازم نہیں ہے، لیکن محکمہ بلدیات کے ایک خط صدر ٹاؤن میں تبادلے کا جاری کیا ہے، وہ بھی جعلی اوربوگس قراردیدیا گیا، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سے سابق صدر ٹاؤن موجودہ ڈی ایم سی جنوبی ضلع کراچی میں گریڈ 18میں تعینات ہے،ندیم شیخ موجودہ صوبائی سیکریٹری بہبود آباد ی روشن علی شیخ کے رشتہ دار اور میونسپل کمشنرسے جنوبی اختر علی شیخ کا سگا بیٹا محمد ندیم شیخ ولد اختر علی شیخ کی تقرری محکمہ بلدیات میں ایک چیلنج اور سوالیہ نشان بن چکی ہے، ندیم شیخ 2012ء میں کلفٹن کے علاقہ میں حادثہ کے دوران گولی لگنے کی وجہ سے چلنے پھرنے سے معذور ہوچکا ہے اور اپنے گھر میں 10سال سے ملازمت پر کسی نے نہیں دیکھا، اس کی تنخواہ اختر علی شیخ وصول کررہے ہیں، اور اگلے گریڈ میں ترقی بھی میونسپل کمشنر کی حیثیت سے کی تھی۔ دلچسپ امریہ ہے اس کی گریڈ 18میں ترقی بھی دیدی گئی ہے نہ کام کیا نہ دفتر میں حاضری لگائی نہ کسی کو اس کے بارے میں معلوم ہے۔ گریڈ 18کا کوئی افسر بھی یہاں تعینات ہے، اس کا ایمپلائز نمبر12631، انجینئرننگ ڈیپارٹمنٹ ڈیوژنل ایس ای سرکل مین آفسB&I، ضلع بلدیات جنوبی گریڈ BPS-18، ٹی او پلاننگ، ڈائریکٹرپلاننگ ڈیپارٹمنٹ، اکاؤنٹ نمبر03013357141000سندھ بینک،تاریخ پیدائش 4مئی 1989ء ملازمت میں تقرری 18فروری 2008ء ملازمت سے ریٹائرڈ 4مئی 2049ء اس کی تنخواہ گراس پلے 1لاکھ41ہزار121روپے، 32366روپے کٹوتی کے ساتھ نیٹ پلے ایک لاکھ8ہزار 755روپے ماہانہ وصول کی جارہی ہے،کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نمبر 42201-276107-9واضح رہے کہ محکمہ لوکل گورٹمنٹ بورڈ کے سیکریٹری ضمیر عباسی نے ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کے بعد سپریم کورٹ کی آڑ میں ایک بڑے پیمانے پر رشوت، کمیشن اور کک بیک وصولی عروج پر ہے۔ بلدیاتی اداروں کے خود مختارباڈی اوردیگر اداروں کے ملازمین سے اس آڑ میں لوٹ مار کی ایک دکان سیکریٹری بلدیات سند ھ نجم احمد شاہ کی سربراہی میں کھل گئی ہے، تمام بدعنوان عناصر کی حمایت حاصل ہے اوربلدیاتی اور ترقیاتی اداروں کے ملازمین سے لاکھوں روپے رشوت وصول کرکے کلیرنس لیٹر کا اجراء کیا جارہا ہے، اس بارے میں ضمیر عباسی کے اپنے ایک درجن کارندے دن رات کام کررہے ہیں اور ملازمین کو ڈرا دھمکا کرلاکھوں روپے رشوت وصول کی جارہی ہے، اس گھناؤنے کام میں ایک درجن ملازمین اینٹی کرپشن، پولیس اور دیگر اداروں سے ڈیپوٹیشن پر محکمہ بلدیات میں تعینات کئے گئے ہیں۔ اختر علی شیخ کے خلاف آؤٹ ڈور ایڈورٹائزنگ میں گھپلوں، من پسند افراد کی تعیناتیوں، اقراء پروی، اختیارات سے تجاوز و ناجائز استعمال سمیت سنگین مالی بے قاعدگیوں کے الزامات موجود ہیں، وہ کئی الزام میں ملازمت سے معطل ہوچکے ہیں اور رشوت کے بل بوتے پر فوری بحال بھی ہوئے،تاہم سابق صوبائی مختسب اعلیٰ سندھ اسد اشرف ملک نے سنگین بدعنوانی میں محکمہ بلدیات کو اخترعلی شیخ کو ملازمت سے برطرف کرنے کا حکمنامہ جاری کیا ہے۔