زمین پر زندگی کے 4ارب سال پرانے آثارمل گئے
شیئر کریں
ماہرین کو کینیڈا میں خلیج ہڈسن کے علاقے میں ایک سمندری معدنی چٹان سے حیاتیاتی اجزاءکی باقیات ملیں
اس سے پتا چلتا ہے کہ تقریباً 4 ارب 30کروڑ برس قبل بھی زندگی موجود تھی
رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کو اس سے قبل کبھی ایسے کوئی اربوں سال پرانے ٹھوس شواہد نہیں ملے تھے کہ اپنی قدیم سے قدیم ترین حالت میں بھی زمین پر زندگی کس وقت موجود تھی۔ ’نیچر‘ میں چھپنے والی تفصیلات کے مطابق یہ 3.77 بلین سال پرانے مائیکروفوسلز ایسے بیکٹریا کی وجہ سے بنے، جو سمندر کی تہہ میں ہائیڈرو تھرمل خطوں میں لوہے کے مختلف ایٹموں پر گزارہ کرتے ہوئے زندہ رہتے تھے۔ اس سے قبل زمین پر انسانی زندگی کے قدیم ترین شواہد کے طور پر جو مائیکروفوسلز ملے تھے، وہ زیادہ سے زیادہ بھی 3.46 بلین سال پرانے تھے۔
اس تحقیقی منصوبے کے سربراہ اور یونیورسٹی کالج لندن کے ایک ماہر حیاتیات میتھیو ڈوڈ کا کہنا ہے، ”اس نئی دریافت کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ اب ہم یہ جانتے ہیں کہ زمین پر اس دور میں زندگی کی ابتداءکیسے ہوئی، جب زمین ابھی اپنے ارتقاءکے ابتدائی مراحل سے گزر رہی تھی۔“میتھیو ڈوڈ نے اس نئی ریسرچ کے حوالے سے یہ سوال بھی کیا، ”اب ماہرین کو اس پہلو سے بھی تحقیق کرنا ہو گی کہ اگر زمین پر زندگی کی ابتداءاتنی جلد ہو گئی تھی تو کیا ایسا زمین کے علاوہ دیگر سیاروں پر بھی ہوا ہو گا یا اس عمل کے لیے زمین محض ایک استثنائی سیارہ ثابت ہوئی تھی؟“
زمین پر زندگی کب سے موجود ہے، اس کا بالکل درست جواب دینا تو ممکن نہیں مگر اب یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ 4 ارب سال پہلے بھی ہمارے سیارے پر کسی قسم کے جاندار موجود تھے۔ 4.3 ارب سال پرانے مائیکرو فوسلز اس سیارے کے تشکیل پانے کے 20 کروڑ سال بعد کے ہیں۔محققین نے یہ فوسلز کینیڈین علاقے کیوبک کے دور دراز حصے سے دریافت کیے۔
انہوں نے ایک چٹان کے ٹکڑے کو تلاش کیا تھا جس کے بارے میں ان کا ماننا تھا کہ اس میں مائیکرو فوسلز ہوسکتے ہیں۔محققین کا ماننا تھا کہ یہ چٹانی ٹکڑا ہائیڈرو تھرمل وینٹ کا تھا جو کبھی سمندر کی تہہ میں پایا جاتا تھا مگر اب یہ زمینی پلیٹوں کی حرکت کے نتیجے میں سطح پر آگیا۔یہ مائیکرو فوسلز اسٹرکچر حیران کن حد تک آج کے ہائیڈرو تھرمل وینٹس پر پائے جانے والے بیکٹریا سے ملتے ہیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ کم از کم 3.77 ارب سے 4.3 ارب سال پرانے ہوسکتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ انہیں 90 فیصد یقین ہے کہ یہ زمین پر پائے جانے والی کسی قسم کی زندگی کے آثار ہی ہیں، کوئی منرل نہیں اور اسے ثابت کرنے کے لیے مزید شواہد بھی تلاش کیے جارہے ہیں۔اس دریافت سے قبل ہماری زمین ممکنہ طور پر ساڑھے چار ارب سال پہلے تشکیل پائی تھی اور نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ یہاں زندگی کا آغاز گرم سمندری تہہ میں پائے جانے والی چٹانوں میں زمین کی تشکیل کے کچھ عرصے بعد ہوا تھا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ زمین پر اس سے بھی پرانے زندگی کے شواہد مل سکیں تاہم یہ امکانات بہت کم ہیں۔