میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ماحولیات سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل نے افسران کو چقمہ دے دیا

محکمہ ماحولیات سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل نے افسران کو چقمہ دے دیا

ویب ڈیسک
هفته, ۵ فروری ۲۰۲۲

شیئر کریں

فضائی آلودگی کم کرنے
کیلئے پیشگی اقدامات
نان کیڈر ڈی جی نیلیبارٹری فعال نہ ہونے اور کئی سائنسی آلات خراب ہونے کے باوجود فضائی آلودگی کم کرنے کا اعلان کردیا
ناکارہ ایئر مانیٹرنگ سسٹم ، غیر فعال لیبارٹری اورغیر فعال سائنسی آلات سے فضائی آلودگی کے خلاف مہم شروع کرنا سوالیہ نشان ہے
کراچی(اسٹاف رپورٹر)محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل نے افسران کو چقمہ دے دیا، لیبارٹری فعال نہ ہونے اور کئی سائنسی آلات خراب ہونے کے باوجود فضائی آلودگی کم کرنے کیلئے اقدامات شروع کرنے کا اعلان کردیا،لیبارٹری میں تعینات عملے کی تنخواہ پر سالانہ ایک کروڑ روپے اڑائے جاتے ہیں۔ محکمہ ماحولیات کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق کراچی میں فضائی آلودگی کو نو ریٹرن پوائنٹ پر پہنچنے سے پہلے جنگی بنیادوں پر کم کرنے کے لیے پیشگی اقدامات کرنے کے لیے ڈائریکٹر جنرل سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نعیم احمد مغل کی زیر صدارت سیپا کمپلیکس میں اجلاس ہوا، اجلاس میں کراچی کے تمام اضلاع کے افسران نے شرکت کی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ کے بڑے شہروں (کراچی، حیدرآباد اور سکھر) خصوصاً کراچی میں سندھ ٹریفک پولیس کے تعاون سے گاڑیوں کے اخراج کی جانچ کی سرگرمی فوری طور پر دوبارہ شروع کی جائے گی،سیپاکے ضلعی انچارج فضائی آلودگی سے متعلق تمام مسائل کی جانچ کریں گے، بشمول ٹھوس فضلے کو جلانے اوربار بی کیو ریستورانوں سے نکلنے والے دھوئیں پر قابو پانے جس سے کاربن مونو آکسائیڈ کی بھاری مقدار خارج ہوتی ہے۔ کوئلے اور دیگر فوسل فیول پر بوائلر چلانے والے تمام صنعتی اور مینوفیکچرنگ یونٹس کے خلاف بھی سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا، جو ماحول میں آلودگی پھیلاتے ہیں، جو ہوا کے معیار کی گراوٹ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ حکمت عملی کو شہر کے تقریباً 100 مقامات پر ہوا کے معیار کی نگرانی کے نتیجے میں ڈیزائن کیا گیا ہے، جو ہوا کے معیار میں PM2.5 کی خطرناک سطح کو ظاہر کرتا ہے۔دوسری جانب محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیپا انتظامیہ نے ای پی اے کمپلیکس میں انوائرمنٹل لیبارٹری قائم کی اور سالانہ لیبارٹری پر ایک کروڑ روپے کے اخراجات کئے جاتے ہیں لیکن انوائرمنٹل لیبارٹری غیرفعال ہے اور لیبارٹری میں کچھ بھی تحقیقات نہیں کی گئی، لیبارٹری میں ایٹمک ایبساربشن، گیس کروماٹوگرافی ، اسپیکٹرو کواڈینٹ نووا، پی ایچ میٹرز اور ٹی ڈی ایس سمیت دیگر آلات کی مرمت کی ضرورت ہے ، لیبارٹر کے آلات کا ریکارڈ بھی نہیں بنایا گیا،سیپادفتر کی چھت پر نصب ایئر مانیٹرنگ سسٹم بھی ناکار ہ ہے ، ناکارہ ایئر مانیٹرنگ سسٹم ، غیر فعال لیبارٹری اورغیر فعال سائنسی آلات سے فضائی آلودگی کے خلاف مہم شروع کرنا سوالیہ نشان ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں