پاکستانی سفارت خانے پر حملہ، داعش کا ملوث ایک گروہ کارروائی میں مارا گیا، ذبیح اللہ مجاہد
شیئر کریں
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے میں ملوث داعش کے عسکریت پسندوں کا ایک گروہ فورسز کی کارروائی کے دوران مارا گیا۔ 2 دسمبر کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ ہوا تھا جس میں افغانستان میں تعینات ناظم الامور عبید الرحمن نظامانی کو نشانہ بنایا گیا، تاہم وہ محفوظ رہے تھے جب کہ ان کا محافظ شدید زخمی ہو گیا تھا۔ داعش کے خراسان گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اس نے پاکستانی سفارت کار کو نشانہ بنایا۔ اس کے بعد دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ وہ افغان حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ 2 دسمبر کے واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور اس کے ذمہ داروں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ افغان سکیورٹی فورسز نے کابل میں داعش کے ایک خطرناک نیٹ ورک کے خلاف کارروائیاں کیں، یہ خطرناک نیٹ ورک پاکستانی سفارت خانے اور اس ہوٹل پر حملوں میں ملوث تھا جہاں چینی شہری رہائش پزیر تھے۔ 12 دسمبر کو چین نے کہا تھا کہ اس کے 5 شہری بم دھماکے اور فائرنگ کے حملے میں زخمی ہوئے ہیں، بعد ازاں چین نے اپنے شہریوں کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر افغانستان چھوڑنے کا کہا تھا۔ افغان حکومت کے ترجمان نے تصدیق کی کہ آپریشن میں مارے گئے عسکریت پسند کابل میں فوجی ہوائی اڈے کے قریب بم حملے سمیت اور کئی دوسرے شہروں میں بھی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ نمروز صوبے میں بھی داعش کے خلاف اسی طرح کی کارروائی کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ بدھ کے روز کیے جانے والے آپریشنز میں داعش کے 8 عسکریت پسند مارے گئے، ہلاک ہونے والوں میں متعدد غیر ملکی دہشت گرد بھی شامل ہیں۔ ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ مارے گئے دہشت گردوں نے اہم اہداف پر مزید حملوں کا منصوبہ بنایا تھا، ان دہشت گردوں نے دوسرے ممالک سے داعش کے مزید عسکریت پسندوں کو ملک میں لانے اور مزید مربوط حملوں کا منصوبہ بنایا تھا۔ ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ کابل میں آپریشن کلاچہ اور صوبہ نمروز کے صدر مقام زرنج میں کیا گیا، آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے 3 ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا۔ ان کارروائیوں اور آپریشنز کے دوران دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں سے اسلحہ، دستی بم، گولہ بارود، خودکش جیکٹس اور دھماکا خیز مواد برآمد کر کے داعش کے 7 ارکان کو گرفتار کیا گیا جب کہ کچھ دیگر مشتبہ افراد کو بھی پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا۔ کابل میں آپریشن نے ایک بار پھر ملک کے دارالحکومت سمیت دیگر علاقوں میں داعش کی سرگرمیوں کے خدشات کو جنم دیا ہے۔