جماعت اسلامی کاوزیراعلی ہائوس کی جانب مارچ کااعلان
شیئر کریں
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ ماضی میں جن لوگوں کو اس شہر کی حکمرانی ملی انہوں نے اس کا سودا کیا، ہمارے بچوں کو کراچی میں ملازمت کیوں نہیں ملتی، بلدیاتی ایکٹ 2021 میں مزید حقوق سلب کر لیے گئے ہیں، آئین میں موجود اختیارات بھی چھین لیے گئے ہیں،ہماری مائیں بہنیں بھی نکلیں تھیں،کیا یہ سب کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں؟وزیراعلیٰ ہائوس کی طرف بھی مارچ کرنا بھی ہمارے پلان میں ہے۔کراچی میں سندھ اسمبلی کے باہر دیے گئے دھرنے کے پانچویں روز شرکا سے خطاب کرتے ہوئے امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے باہر ہمارا احتجاجی دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ سخت موسم اور سردی کی راتوں میں یہاں بیٹھ کر سندھ کے عوام کی نمائندگی کی ہے، آئین کے خلاف اکثریت کی بنیاد پر قانون سازی کالا قانون ہی کہلائے گا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ 14 سال سے پی پی سندھ پر حکمران ہے، ان 14 سالوں میں کوئی ایک محکمہ بتا دیں جو ماڈل ہو۔انہوں نے کہا کہ جب کراچی کے حقوق پر ڈاکہ پڑے تو پورے پاکستان کو آواز بلند کرنی چاہیے، ہمارے بچوں کا حق ہے کہ انہیں ٹرانسپورٹ اور اچھی سڑکیں ملیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارا حق ہے یہاں سرکلر ریلوے چلے، لوگوں کو پانی ملے، ایک بوند پانی کا اضافہ نہیں کیا گیا۔ کراچی کے لوگوں کو ملازمتیں کیوں نہیں ملتی ہیں؟ انہوں نے تھوڑا بہت جو کچھ بھی تھا، وہ بھی چھین لیا۔ آئین میں اختیار بھی چھین لیا۔انہوں نے کہا کہ تمام اسپتال ،اسکول اپنے پاس رکھ لیے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے کسی بھی افسر سے پوچھ لیں کیا وہ اپنے بچوں کو سرکاری اسکول میں داخل کرانے کے لیے تیار ہیں۔49 ہزار صوبے میں اور 4 ہزار کراچی کے اسکولوں کی بری حالت کر رکھی ہے۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کو ریلیف نہیں مل رہا ہے۔ چند این جی او اوز کو سامنے لاکر کام کیا۔ وفاق نے بھی خیراتی طور پر 80 بسیں دی۔ ادھوری گرین لائن کا افتتاح کیا گیا۔ ہم اگر مفادات کو دیکھتے تو پہلے دن دھرنا دے کر چلے جاتے، پانچ روز ہوچکے ہیں، سندھ حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ کل ہماری مائیں بہنیں بھی نکلیں تھیں۔ کیا یہ سب کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں؟ ہمارا احتجاج یہاں تک محدود نہیں رکھیں گے۔ سی ایم ہاس کی طرف بھی مارچ کرنا ہمارے پلان میں ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پیپلز پارٹی سندھی مہاجر کا مسئلہ بنانا چاہتی ہے۔ اقلیتی ونگ بھی ہمارے دھرنے میں شامل ہونے جارہے ہیں۔