سپریم کورٹ کاکرک مندرکی تعمیر دو ہفتے میں شروع کرنے کا حکم
شیئر کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے کرک مندرکی تعمیر دو ہفتے میں شروع کرنے اور بحالی کا خرچہ ملزمان سے وصول کرنے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے پولیس چوکی قریب ہونے کے باوجود تحفظ میں ناکامی پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ عدالت نے فعال اور غیر فعال مندروں اور گوردواروں کی تفصیل طلب کرتے ہوئے متروکہ وقت املاک کی زمنیوں سے تجاوزات ختم کرنے اور قبضوں ملوث اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا حکم بھی دیا ہے ۔ منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کرک میں مندر جلائے جانے کے واقعہ کے حوالہ سے لئے گئے ازخود نوٹس پر سماعت کی۔ دوران سماعت آئی جی پولیس خیبر پختونخوا ثناء اللہ خان عباسی، چیف سیکرٹری کے پی ، ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کرک واقعہ سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی ہے ، جن لوگوں نے اس مندر کو جلایا ان سے ہی یہ پیسے وصول کئے جائیں، جب تک ان لوگوں کی جیبوں سے پیسے نہیں نکلیں گے یہ دوبارہ یہی کام کریں گے ، سمادھی کی بحالی کی رقم مولوی شریف اور اس کے گینگ سے وصول کریں تاکہ وہ آئندہ ایسا نہ کریں۔ آئی جی کے پی کا کہنا تھا کہ جمعیت علماء پاکستان کا اس جگہ اجتماع تھا، مولوی شریف نے احتجاج پر اکسایا۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ پولیس چوکی ساتھ ہے ، یہ واقعہ کیسے ہوگیا، اتنے لوگ جمع تھے ، آپ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں کیا کر رہی تھیں؟آئی جی خیبرپختونخوا نے بتایا کہ جے یو آئی کے مقامی رہنما مولانا فیض اللہ نے اجتماع کو سپانسرکیا، 6 علما میں سے صرف مولوی شریف نے احتجاج پر اکسایا، واقعہ میں ملوث 109 افراد گرفتار ہیں، ایس پی اور ڈی ایس پی سمیت ڈیوٹی پر مامور 92 اہلکاروں کو معطل کیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صرف معطلی کافی نہیں، مندر کی تعمیر کے لیے مولوی شریف سے پیسے لیے جائیں۔چیف جسٹس نے متروکہ وقف املاک کے چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ متروکہ وقف املاک کے چیئرمین کے عہدے پر سرکاری ذہنیت لے کر نہ بیٹھیں، آپ کے ادارے کے ملازمین مندر کی زمینوں پر کاروبار کر رہے ہیں، انہیں گرفتار کریں، کرک مندر کی دوبارہ تعمیر شروع کرائیں۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے بتایا کہ صوبائی حکومت سمادھی کی اپنے خرچے پر دوبارہ تعمیر کرے گی۔صوبائی متروکہ وقف املاک کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ سمادھی ہندو کمیونٹی خود چلاتی ہے ، مندرفعال نہیں تھا اس لیے متروکہ وقف املاک کا عملہ یہاں نہیں ہوتا۔ چیئرمین ہندو کونسل رمیش کمار نے کہا کہ مندر پر میلے بھی لگتے ہیں اور ہر ماہ 300 سے 400 ہندو حاضری بھی دیتے ہیں، 1997 میں بھی مندر کو توڑا گیا، متروکہ وقف املاک کے انکار کے بعد ہندو کونسل نے اپنے فنڈ سے مندر کیلئے پیسے دیئے ۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اپنی عمارتیں بنانے کیلئے متروکہ وقف املاک کے پاس پیسہ ہے لیکن ہندوئوں کیلئے نہیں۔ عدالت نے فعال اور غیر فعال مندروں، متروکہ وقف املاک کی زمینوں کے مقدمات کی تفصیل اور چیئرمین متروکہ وقف املاک کی کارکردگی رپورٹ 2 ہفتے میں طلب کرتے ہوئے متروکہ وقف املاک خیبرپختونخوا کو اقلیتی کمیشن سے مشاورت کی ہدایت کر دی۔عدالت نے قرار دیا کہ سماعت کا تفصیلی حکم نامہ بعد میں جاری کریں گے ، مزید سماعت 2 ہفتے بعد ہوگی۔